سوال
اگر کسی شخص نے جرابوں یا بوٹوں پر مسح کیا اور بعد میں انہیں اتار دیا، تو کیا اسے دوبارہ وضو کرنا ہوگا؟ یا صرف پاؤں دھونا کافی ہے، یا اسی حالت میں نماز پڑھ سکتا ہے؟
جواب
اس مسئلے میں علماء کے تین مختلف اقوال ہیں، اور ہر قول پر عمل کرنے والے موجود ہیں:
پہلا قول:
کچھ علماء کا کہنا ہے کہ اگر جرابیں یا بوٹ اتار دیے جائیں تو وضو ٹوٹ جاتا ہے اور پورا وضو دوبارہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوسرا قول:
کچھ علماء کا خیال ہے کہ صرف پاؤں دھونا کافی ہے اور وضو کا باقی حصہ برقرار رہتا ہے۔
تیسرا قول (ترجیح شدہ قول):
شیخ البانی، حافظ ابن حزم، اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہم اللہ نے اس تیسرے قول کو ترجیح دی ہے کہ اگر کسی نے جرابوں یا بوٹوں پر مسح کیا اور بعد میں انہیں اتار دیا، تو وضو برقرار رہتا ہے اور دوبارہ وضو یا پاؤں دھونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان علماء کی دلیل یہ ہے کہ جس طرح سر پر مسح کرنے کے بعد اگر سر کے بال منڈوا دیے جائیں تو مسح دوبارہ نہیں کیا جاتا اور وضو نہیں دہرانا پڑتا، اسی طرح جرابیں یا بوٹ اتارنے سے بھی وضو پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
خلاصہ:
ترجیح شدہ قول یہ ہے کہ اگر آپ نے جرابوں یا بوٹوں پر مسح کیا ہو اور بعد میں انہیں اتار دیا جائے، تو وضو برقرار رہتا ہے اور دوبارہ وضو یا پاؤں دھونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ آپ اسی حالت میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔
واللہ اعلم۔