جدید سائنسی نظریات اور کائنات کی تخلیق کے تضادات

جدید نظریات اور عقائد کا پس منظر

کسی بھی فرد یا معاشرتی نظریے کے بنیادی عقائد کا تعلق اس کی کائنات اور زندگی کی تخلیق کے نظریے سے گہرا ہوتا ہے۔ لہٰذا کسی بھی نظریہ حیات یا معاشرتی ڈاکٹرائن کی بنیاد ٹھوس عقلی اور علمی دلائل پر ہونا ضروری ہے۔
جدید معاشرتی نظریات، جیسے سیکولرازم اور لبرل ازم، جو سائنسی مفروضات پر مبنی ہیں، خالق کے وجود کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان نظریات کی فکری اور اخلاقی بنیادوں کو سمجھنا اس لیے ضروری ہے تاکہ ان کے فلسفے اور عقلی جواز کی مضبوطی یا کمزوری کا تعیّن کیا جاسکے۔

کائنات کی تخلیق: سائنسی نظریات کا جائزہ

ایم تھیوری اور تخیّلاتی بنیادیں

◈ ایم تھیوری، سپر اسٹرنگ تھیوریز کو یکجا کرکے پیش کی گئی ایک سائنسی کوشش ہے جو کائنات کے خود بخود وجود میں آنے کے امکان کو منطقی جواز فراہم کرتی ہے۔
◈ یہ نظریہ خلا کے کچھ پیچیدہ تصورات، جیسے کوانٹم غیر یقینی، سپر سمِٹری، اور ملٹی ڈائمنشن پر مبنی ہے۔
◈ سائنسدان سر راجر پینروز کے مطابق، اسٹیفن ہاکنگ کی کتاب The Grand Design میں پیش کردہ ایم تھیوری حقیقتاً نظریہ نہیں بلکہ خیالات اور مفروضات کا مجموعہ ہے۔

اسٹیفن ہاکنگ کی وضاحت

◈ اسٹیفن ہاکنگ اپنی کتاب The Grand Design میں لکھتے ہیں:
"کیونکہ ایک قانونِ کشش ثقل موجود ہے، کائنات نیست (nothing) سے خود بخود تخلیق کر سکتی ہے۔”
◈ لیکن یہ مفروضہ کئی تضادات رکھتا ہے:
جب کچھ موجود ہی نہ تھا تو کشش ثقل کا قانون کیسے موجود تھا؟
کشش ثقل کا وجود تو مادے سے مشروط ہے۔ اگر مادہ موجود نہیں تو کشش کیسے ہوگی؟
ایسے تضادات کے باعث یہ نظریہ غیر منطقی معلوم ہوتا ہے۔

مذہب اور سائنس کا تقابل

◈ سائنس خدا کے وجود کو تسلیم کرنے سے گریز کرتی ہے، لیکن کائنات کی تخلیق کے لیے کسی بیرونی قوت کی موجودگی کو بھی مسترد نہیں کرتی۔
◈ اگر کشش ثقل یا کسی اور قوت کا وجود ضروری ہے، تو یہ ثابت کرتا ہے کہ کوئی لامحدود قوت (خدا) تخلیق کے پیچھے ہے۔

تخلیق کائنات: سائنس بمقابلہ مذہب

سائنسی تشریح

◈ سائنسی مفروضے یہ کہتے ہیں کہ کائنات کے وجود اور زندگی کا سبب محض ایک اتفاق ہے، جو قانون امکان (Law of Probability) کے تحت ممکن ہوا۔
◈ اس نظریے کے مطابق، لاتعداد کائناتیں پیدا ہوئیں اور فنا ہوئیں، اور ہماری کائنات ان میں سے ایک ہے جو بچ گئی۔

مذہبی تشریح

◈ مذہب کے مطابق، کائنات کی تخلیق کسی لامحدود اور صاحبِ اختیار ہستی (اللہ) کے ارادے سے ہوئی۔
◈ یہ قوانینِ فطرت اور کائنات کے نظم کو چلانے والے اصول اللہ کے بنائے ہوئے ہیں۔

سائنسی نظریات کی محدودیت

◈ کائنات کے متعلق سائنسی تشریح کئی بنیادی سوالات کا جواب دینے میں ناکام رہتی ہے:
خیالات کے اجراء کا منبع کیا ہے؟
ایٹم میں موجود قوت کہاں سے آتی ہے؟
روشنی کے ذرات (فوٹون) اتنی رفتار سے کیوں حرکت کرتے ہیں؟
انسان اور حیوان بوڑھے کیوں ہوتے ہیں؟
زندگی میں خواہش اور عمل کا تعلق کیسے قائم ہوتا ہے؟

جدید معاشرتی نظریات کا اخلاقی زوال

◈ جدید لامذہب نظریات، جیسے سیکولرازم اور لبرل ازم، انسانی اخلاقیات اور فلسفہ حیات کو مستند بنیاد فراہم کرنے میں ناکام ہیں:
◈ یہ نظریات انسان کو فطرت کا ایک جزو قرار دیتے ہیں، جس سے اخلاقیات کی بنیاد کمزور ہو جاتی ہے۔
◈ مغربی معاشروں میں ان نظریات کے تحت ایسے قوانین بنائے گئے ہیں جو انسانی فطرت کے خلاف ہیں، جیسے مرد کی مرد سے شادی یا بغیر نکاح کے مرد و عورت کا ساتھ رہنا۔

نتیجہ

◈ سائنسی اور جدید نظریات کے تحت پیش کی گئی تخلیق کائنات کی تشریح نہ صرف عقلی اور منطقی تضادات رکھتی ہے بلکہ انسان کو فکری طور پر گمراہ کرتی ہے۔
◈ ان نظریات میں اخلاقیات اور نظریہ حیات کی مضبوط بنیاد کا فقدان ہے، جو الہامی تعلیمات کی ضرورت کو مزید واضح کرتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے