جدیدیت: سرمایہ داری کا عروج اور مسلم شناخت کا بحران

جدیدیت (ماڈرنزم) کی تعریف

جدیدیت (ماڈرنزم) ایک ملحدانہ علمی تحریک ہے، جس کا آغاز سترھویں اور اٹھارویں صدی عیسوی میں یورپ سے ہوا۔ اس تحریک نے جس نظام زندگی کو فروغ دیا، اسے سرمایہ داری کہتے ہیں۔ یہ نظام زندگی الوہیت انسانی کے بنیادی عقیدے پر مبنی ہے۔ سرمایہ داری اس نظام کو کہتے ہیں جہاں انفرادیت، معاشرت، اور ریاست پر آزادی کا غلبہ ہو، یعنی اس میں حرص و حسد، یا سرمایے کے لامحدود اضافہ کی عقلیت غالب ہو۔

سرمایہ داری کا پس منظر

سرمایہ داری کی بنیادیں پندرھویں اور سولہویں صدی کے یورپ میں رکھی گئیں۔ یہ نظام بتدریج یورپی ریاستوں میں معاصی کے فروغ اور ان کے علمی جواز کے ساتھ، جو کہ جدیدیت کی تحریک میں اپنے عروج پر پہنچا، مربوط اور غالب ہوتا گیا۔ سرمایہ دارانہ یورپی اقوام نے استعمار اور ریاستی دہشت گردی (جیسے کہ لوٹ مار، استحصال، قتل و غارت گری اور نسل کشی) کے ذریعے اس نظام کو پھیلایا۔ انیسویں صدی کے اختتام تک، تقریباً پوری دنیا پر اس نظام نے ریاستی طور پر غلبہ حاصل کر لیا۔

انفرادیت اور معاشرت پر اثرات

اگرچہ سرمایہ دارانہ نظام نے ریاستی سطح پر دنیا پر غلبہ حاصل کر لیا، لیکن انفرادیت اور معاشرت کی سطح پر اسے کبھی مکمل طور پر عالمی غلبہ حاصل نہیں ہوا، البتہ یہ کوششیں مسلسل جاری ہیں۔

جدیدیت کا نظریہ خیر و شر

جدیدیت نے اپنے سے قبل موجود تمام تصورات خیر و شر کو مسترد کرتے ہوئے انسانی آزادی کی بنیاد پر خیر و شر کا تعین کرنے کا دعویٰ کیا۔ اس تحریک نے انسانی تاریخ میں پہلی بار الوہیت انسانی کا دعویٰ پیش کیا اور اس کے حق میں علمی دلائل بھی دیے۔ دوسرے الفاظ میں، جدیدیت انسانی تاریخ میں الحاد اور گمراہی کی ایک انوکھی اور نئی قسم تھی، جس نے ماضی کے کسی نظریے سے تعلق قائم نہیں کیا۔

مسلم مفکرین اور مغرب

کچھ مسلم مفکرین موجودہ مغربی تہذیب کو اسلامی تاریخ کا تسلسل قرار دیتے ہیں، جو ایک شدید علمی غلطی ہے۔ ایسے مسلم ماڈرنزم کے حامی مفکرین، سرمایہ دارانہ نظام کی حقیقت سے ناواقفیت کی وجہ سے، غیر شعوری طور پر سرمایہ دارانہ اہداف اور اس کے اداروں کا مذہبی جواز فراہم کرتے ہیں۔ ان کا یہ رویہ سرمایہ دارانہ اہداف کو مسلم معاشرے کے دل کی دھڑکن بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں مسلمان اس نظام سے بغاوت کرنے کے بجائے خود کو اس غالب سرمایہ دارانہ ریاستی نظام میں ضم کرنے پر راضی ہو جاتے ہیں۔

مسلم ماڈرنزم کا کردار

مسلم ماڈرنزم انہی معنوں میں ماڈرنزم (سرمایہ داری) کا دست راست ہے، اور اس کی اس خدمت کی بنا پر سرمایہ دارانہ استعماری قوتوں اور ان کے مفکرین کو مسلم ماڈرنزم سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔

موجودہ صورتحال اور نقصان

یہ افسوس کی بات ہے کہ آج جب یہ نظام زوال پذیر ہے، ہمارے مسلم زعماء اسی نظام کی اسلام کاری کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں اندازہ نہیں ہے کہ ان کے اس رویے سے امت مسلمہ کی شناخت کو کتنا بڑا نقصان پہنچ رہا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے