جدیدیت اور روایت کے بنیادی فرق اور فکری اثرات

احمد جاوید صاحب کے محاضرے میں جدیدیت اور روایت

احمد جاوید صاحب کے محاضرے میں جدیدیت اور روایت کے فرق، ان کے فکری اصولوں اور اثرات پر روشنی ڈالی گئی۔ اہم نکات درج ذیل ہیں:

روایت کا مفہوم

  • روایت تین بنیادی حقیقتوں—خدا، انسان اور کائنات—پر مبنی شعور اور ضابطۂ وجود کا نام ہے۔
  • اہلِ روایت اپنے تمام معاملات کا جائزہ انہی تین حقیقتوں کے تناظر میں لیتے ہیں۔
  • روایت پسند ہر مسئلے کو خدا، انسان اور کائنات کے مربوط تناظر میں دیکھتا ہے، اور خدا کے حکم کو اپنے فیصلوں میں بنیادی حیثیت دیتا ہے۔

جدیدیت کی بنیاد

  • جدیدیت روایت کے اس تین جہتی نظام سے خدا کو خارج کر دینے کا نام ہے۔
  • جدیدیت میں خدا کو محض شاعرانہ تخیل سمجھ کر زندگی سے لاتعلق کر دیا گیا ہے، اور یہ رجحان سرمایہ دارانہ نظام کے زیرِ اثر پیدا ہوا۔
  • جدیدیت کا تعمیری عنصر سیکولرازم ہے، جبکہ اس کی توسیع میں سرمایہ دارانہ نظام بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

علم، عقل اور حقیقت

  • روایت میں علمِ نافع وہ ہے جو خدا کے شعور میں اضافہ کرے۔
  • جدیدیت تنویریت (Enlightenment) کا تسلسل ہے، مگر یہ اس سے مایوسی کا نتیجہ بھی ہے، کیونکہ جدیدیت کے مطابق تنویریت نے مذہبی جبر تو ختم کیا، مگر عقلی جبر پیدا کر دیا۔
  • تنویریت کے مطابق انسان ایک عقلی وجود (Rational being) ہے اور عقل ہی آخری اتھارٹی ہے۔
  • جدیدیت میں عقل اور ذہن کا کام صرف وقتی مسائل کے لیے تدبیر کرنا ہے، جبکہ حقیقت اور غایت جیسے تصورات کو بےمعنی سمجھا جاتا ہے۔

ورلڈ ویو (عالمی نظریہ) کی غیر موجودگی

  • جدیدیت کا کوئی مستقل ورلڈ ویو نہیں ہے، اس کے نظریات اور مقاصد وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔
  • روایت کا ورلڈ ویو خدا، انسان اور کائنات کا تصور ہے، جو ناقابلِ تغیر اصولوں پر مبنی ہوتا ہے۔

کائنات کا تصور

  • روایت کے مطابق کائنات اللہ کی طرف واضح اشارہ کرنے والے عناصر (objects) کا مجموعہ ہے۔

جدیدیت: فکر یا رویہ؟

  • جدیدیت کوئی فکری تحریک نہیں بلکہ ایک رویہ ہے، جو انسان کی وجودی تکمیل کے لیے ایک مخصوص طرزِ عمل کو اپنانے پر زور دیتا ہے۔
  • جدیدیت ایک مستقل وجودی سانچہ ہے، نہ کہ کوئی فکری پراڈکٹ۔

جدیدیت کے اثرات

  • جملہ "دین کو حالات سے ہم آہنگ ہونا چاہیے” جدیدیت کا طاقتور ہتھیار ہے، جبکہ حقیقت میں دین ایک خدائی پیغام ہے جو خود تبدیلی لاتا ہے۔
  • جمہوریت اور سیکولرازم ایک دوسرے کے مترادف ہیں، اور جمہوریت کی اصل سیکولر روح کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

تاریخ کا اصول

  • تاریخ ان قوانین کے عروج و زوال کے عملی میکانزم کا نام ہے، جو اقوام کے اخلاقی، علمی اور عملی برتری کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔
  • جو قومیں علمی و اخلاقی برتری اور استعدادِ کار میں فوقیت رکھتی ہیں، وہی تاریخ کے زوال سے محفوظ رہتی ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے