جادو کا علاج جادو سے کرنے کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

کیا جادو کا علاج جادو سے کیا جا سکتا ہے؟

جواب

اسلام میں جادو کا کرنا ایک بہت بڑا گناہ اور مہلک عمل ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے واضح طور پر جادو کو ان سات مہلک اعمال میں شامل کیا جن سے بچنے کی تاکید کی ہے۔

حدیث

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"سات مہلک کاموں سے بچو۔” صحابہ نے عرض کی: یا رسول اللہ! وہ کون سے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:

  • اللہ کے ساتھ شرک کرنا
  • جادو کرنا
  • ناحق قتل کرنا
  • سود خوری
  • یتیم کا مال کھانا
  • جنگ کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگنا
  • پاک دامن مومنہ عورتوں پر تہمت لگانا

(صحیح بخاری)

جادو ایک ایسا عمل ہے جو شرک کے قریب ہے اور اسلام میں مکمل طور پر حرام ہے۔ کسی بھی صورت میں جادو کا علاج جادو کے ذریعے کرنا جائز نہیں ہے۔ یہ عمل نہ صرف دینی طور پر نقصان دہ ہے بلکہ انسان کو مزید گمراہی میں ڈال دیتا ہے۔

جادو کا شرعی علاج

اسلام نے جادو سے حفاظت اور اس کے علاج کے لیے جائز اور شرعی طریقے بتائے ہیں، جن میں قرآن کی تلاوت، دعائیں، اور رُقیہ شرعیہ (یعنی مسنون دعاؤں اور آیات کا استعمال) شامل ہیں۔ قرآن مجید کی سورتیں، جیسے سورۃ الفلق اور سورۃ الناس، جادو اور اس کے اثرات سے بچاؤ کے لیے بہت مؤثر ہیں۔

خلاصہ

جادو کا علاج جادو سے کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور ناجائز ہے۔ جادو کا علاج صرف جائز اور شرعی طریقوں سے کیا جا سکتا ہے، جن میں قرآن کی تلاوت، مسنون دعائیں اور رقیہ شرعیہ شامل ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1