سوال:
بعض لوگ توسل بالموتیٰ (مردوں کے وسیلے) کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ بعض حنفی حضرات علمائے سلف پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ بھی توسل بالموتیٰ کے قائل تھے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کا کیا جواب ہے؟
جواب:
الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
توسل بالموتیٰ کا مطلب یہ ہے کہ دعا میں فوت شدہ افراد کا وسیلہ پیش کیا جائے۔
◈ یہ ایک بدعت ہے، کیونکہ کتاب و سنت اور سلف صالحین سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ لہٰذا، اس سے کلی اجتناب کرنا چاہیے۔
توسل بالموتیٰ اور شرک کا خطرہ:
یہ ایسی بدعت ہے جو ایک چور دروازے کی حیثیت رکھتی ہے، کیونکہ اس کا براہِ راست تعلق شرک سے جڑ جاتا ہے۔ یعنی یہی توسل بعض اوقات شرک کی بھیانک شکل اختیار کر لیتا ہے۔
📖 تفصیلی تحقیق کے لیے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب "الوسیلہ” اور دیگر کتب کا مطالعہ مفید ہوگا۔
نتیجہ:
توسل بالموتیٰ ایک بدعت ہے، کیونکہ اس کا کوئی شرعی ثبوت نہیں۔
یہ بسا اوقات شرک کی طرف لے جانے والا عمل بن جاتا ہے، لہٰذا اس سے مکمل اجتناب کرنا ضروری ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب