توبہ اور حدود کے نفاذ کا شرعی اصول
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

توبہ حد نافذ کرنے سے نہیں روکتی

حدود جب شرعی حاکم تک پہنچ جائیں اور مناسب دلائل سے ثابت ہو جائیں تو پھر انہیں نافذ کرنا واجب ہوتا ہے اور بالا جماع توبہ کے ساتھ یہ ساقط نہیں ہوتیں۔ غامد یہ عورت توبہ کرنے کے بعد اپنے اوپر حد نافذ کرنے کی درخواست لے کر حضور اکرم صلى اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق فرمایا:
”اس نے ایسی توبہ کی ہے، اگر اہل مدینہ وہ توبہ کرتے تو اس کی توبہ ہی ان کے لیے کافی ہوتی۔“ [صحيح مسلم 1695/23]
اس کے باوجود آپ نے اس پر شرعی حد قائم کی اور یہ سلطان کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں کر سکتا لیکن جب تک وہ سزا سلطان تک نہ پہنچے تو مسلمان آدمی کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پردہ پوشی تلے چھپا رہے اور سچی توبہ کر لے، شائد اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لے۔
[اللجنة الدائمة: 9000]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے