تواضع اختیار کرتے ہوئے بہترین لباس چھوڑ دینا
➊ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من ترك لبس ثوب جمال ، وهو يقدر عليه تواضعا كساه الله حلل الكرامة
”جس شخص نے تواضع اختیار کرتے ہوئے خوبصورت کپڑا پہننا چھوڑ دیا حالانکہ وہ اس کی طاقت بھی رکھتا تھا تو اللہ تعالیٰ اسے عزت کا لباس پہنائیں گے ۔“
[حسن لغيره: صحيح الترغيب: 2073 ، كتاب اللباس والزينة: باب الترغيب فى ترك الترفع فى اللباس تواضعا ، ابو داود: 4778 ، بيهقى فى شعب الإيمان: 8304]
➋ حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مـن تـرك اللباس تواضعا لله ، وهو يقدر عليه ، دعاه الله يوم القيامة على رؤوس الخلائق حتى يخيره من أى حلل الإيمان شاء يلبسها
”جس شخص نے اللہ کے لیے تواضع اختیار کرتے ہوئے (خوبصورت) لباس چھوڑ دیا اور وہ اس کی طاقت بھی رکھتا تھا تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن تمام مخلوقات کے سامنے بلائیں گے ، حتٰی کہ اسے اختیار دیں گے کہ وہ ایمان کے لباسوں میں سے جسے چاہے پہن لے ۔“
[حسن لغيره: صحيح الترغيب: 2072 ، كتاب اللباس والزينة: باب الترغيب فى ترك الترفع فى اللباس تواضعا ، ترمذي: 2481 ، حاكم: 61/1 ، 184/4 ، امام حاكمؒ نے اس حديث كي سند كو صحيح كها هے۔]
➌ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :
توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وإن نــمـرة مـن صوف تنسج له
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے اور آپ کے لیے اُون کی ایک چادر بنی جا رہی تھی ۔“
[صحيح: الصحيحة: 2687 ، صحيح الترغيب: 2076 ، كتاب اللباس والزينة: باب الترغيب فى ترك الترفع فى اللباس تواضعا ، بيهقى فى شعب الإيمان: 6165]
➍ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ :
إنما كان فراش رسول الله صلى الله عليه وسلم الذى ينام عليه أدما حشوه ليف
”بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ بستر جس پر آپ سوتے تھے چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کے درخت کی چھال بھری ہوئی تھی ۔“
ایک روایت میں یہ ہے کہ :
كان و سادة رسول الله صلى الله عليه وسلم الذى يتكئ عليه من أدم حشوه ليف
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ تکیہ جس پر آپ ٹیک لگاتے تھے ، چمڑے کا تھا جس میں کھجور کے درخت کی چھال بھری ہوئی تھی ۔“
[مسلم: 2082 ، كتاب اللباس والزينة: باب التواضع فى اللباس والاقتصار على الغليظ منه واليسير]
➎ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
رأيت عمر رضي الله عنه ، وهو يومئذ أمير المومنين ، وقد رقع بين كتفيه برقاع ثلاث
”میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا اور وہ اس وقت مسلمانوں کے امیر تھے۔ انہوں نے اپنے دونوں کندھوں کے درمیان تین کپڑے کے ٹکڑوں کے ساتھ پیوند لگائے ہوئے تھے ۔“
[صحيح موقوف: صحيح الترغيب: 2082 ، كتاب اللباس والزينة: باب الترغيب فى ترك الترفع فى اللباس تواضعا ، موطا: 918/2]
➏ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من لبس ثوب شهرة في الدنيا , البسه الله ثوب مذلة يوم القيامة , ثم الهب فيه نارا
”جس شخص نے دنیا میں شہرت کا (یعنی فخر و تکبر پر ابھارنے والا ) لباس پہنا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائیں گے پھر اس میں آگ کے شعلے بھڑکائیں گے ۔“
[حسن: صحيح الترغيب: 2089 ، كتاب اللباس والزينة: باب الترغيب فى ترك الترفع فى اللباس تواضعا ، ابن ماجة: 3607]