تلاوت قرآن کے بعد "صدق اللہ العظیم” کہنے کا شرعی حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

تلاوت قرآن کے بعد ”صدق اللہ العظیم“ کہنے کاکیا حکم ہے ؟

جواب :

قرآن کریم کی تلاوت کے بعد ”صدق اللہ العظیم“ کہنے کی حدیث میں کوئی اصل اور دلیل نہیں ہے اور نہ ہی عمل صحاب رضی اللہ عنہم سے یہ ثابت ہے ،
یہ بعد کے زمانے میں شروع ہوا ، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی کہنے والے کا یہ قول ”صدق اللہ العظیم “ اللہ عزوجل کی پس وہ عبادت ہوئی ، اور جب وہ عبادت ہے تو یہ جائز نہیں ہے کہ ہم کسی شرعی دلیل کے بغیر ان الفاظ کی ادائیگی کے ساتھ اللہ کی عبادت کریں اور جب اس کی کوئی شرعی دلیل نہیں ہے تو قرآن مجید کی تلاوت کو ان الفاظ سے ختم کرنا غیر مشروع ہے اور یہ کوئی مسنون طریقہ نہیں ہے ، جو انسان کے لیے سنت قرار دیا گیا ہو کہ وہ قرآن کریم کی تلاوت مکمل کرنے کے بعد ”صدق اللہ العظیم “ کہے ۔
اگر کوئی کہے کیا اللہ تعالیٰ یہ نہیں کہتا : ”قل صدق اللہ “( کہہ دیجیے اللہ نے سچ فرمایا) تو اس کا جواب یہ ہے کیونکہ اللہ نے یہ فرمایا اور ہم بھی کہتے ہیں اللہ نے سچ کہا: ، لیکن کیا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہیں فرمایا ہے کہ جب تم قرآن مجید کی تلاوت ختم کرو تو کہو : ”صدق اللہ العظیم“ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید پڑھا کرتے تھے ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ منقول نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (تلاوت قران سے فارغ ہوکر ) ”صدق اللہ العظیم“ کہتے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سورہ نساء کے کچھ حصے کی تلاوت سنائی ، حتی کہ اس آیت پر پہنچ گئے : فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَٰؤُلَاءِ شَهِيدًا (4-النساء:41)
”پھر کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور تجھے ان لوگوں پر گواہ لائیں گے ۔“
تو نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : حسبك [البخاري ، رقم الحديث 4763 صحيح مسلم ، رقم الحديث 969 ]
”تجھے کافی ہے “(یعنی اب قرآن کی تلاوت بس کر دو) اور یہ نہیں کہا کہ کہہ ”صدق اللہ العظیم “اور نہ ہی ابن مسعود رضی اللہ نے ایسا کہا: ۔
جو اس بات کی دلیل ہے کہ تلاوت قرآن کے مکمل ہونے پر کہنے والے کا ”صدق اللہ العظیم “کہنا مشروع نہیں ہے ، ہاں اگر بالفرض اللہ اور اس کے رسول کی دی ہوئی خبر کے مطابق کوئی چیز واقع ہو جائے تو تم کہو : اللہ نےسچ فرمایا ہے اور تم اس پر قرآن کریم کی کوئی آیت بطور گواہی کے پیش کرو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، کیونکہ یہ تواللہ عزوجل کے کلام کی تصدیق کرنے سے تعلق رکھتا ہے ، مثلاً تم ایک شخص کو دیکھو کہ وہ اپنی اولاد کے ساتھ مشغول ہونے کی وجہ سے اپنے رب تعالیٰ کی اطاعت سے غافل ہے تو تم اس پر کہو : اللہ عظیم نے سچ فرمایا ہے : أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ (8-الأنفال:28)
تم”ہارے مال اور تمھاری اولاد ایک آزمائش کے سوا کچھ نہیں ۔“
اور اس طرح کے تصدیقی کلمات کے بولنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

(محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے