معاشرتی اور فکری مباحث میں غیرمتعصب ہونے کا تصور
آج کل معاشرتی اور فکری مباحث میں اپنی بات کو مضبوط بنانے کے لیے کچھ مخصوص الفاظ کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے، جیسے:
- میرا تجزیہ معروضی (objective) ہے۔
- ہمیں اسلاف کو رد کرکے غیرمتعصبانہ (نیوٹرل) رویہ اپنانا چاہیے۔
- صرف وہی بات مانی جائے جو عقل کے پیمانے پر پوری اترتی ہو۔
ان اصطلاحات کا استعمال بالعموم ماڈرن مفکرین اور تنویری تحریکوں نے اپنے مخصوص نظریات کو پھیلانے کے لیے کیا ہے، اور آج بھی سوشل سائنسز میں ان الفاظ کو لوگوں کو قائل کرنے یا گمراہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ہمارے متجددین بھی ماڈرنزم کے اثرات سے متاثر ہیں، جس کی وجہ سے ان کے ہاں "غیرمتعصبانہ روش” جیسی اصطلاحات کثرت سے پائی جاتی ہیں۔
غیرجانبداری کا غیرحقیقی تصور
حقیقت یہ ہے کہ اس کائنات میں مکمل طور پر غیرمتعصب یا غیرجانبدار ہونا ممکن نہیں ہے۔ انسان ہمیشہ کسی نہ کسی پوزیشن کو دوسری پر ترجیح دینے پر مجبور ہوتا ہے۔ اگر کوئی فرد ایک نظریے کو رد کرکے دوسرے کو قبول کرتا ہے تو یہ بذاتِ خود جانبداریت کا رویہ ہے، نہ کہ غیرجانبداری کا۔
اہم نکتہ:
انسان کے پاس صرف یہ انتخاب ہوتا ہے کہ وہ کون سا تعصب جائز سمجھتا ہے اور کون سا نہیں، کیونکہ تعصب سے مکمل طور پر بچنا ممکن نہیں۔
“Prejudices are inevitable; choice is only between legitimate and illegitimate prejudices, not between prejudice and no-prejudice.”
مثال: اسلام اور الحاد کی تعصبات
- ایک مسلمان جب اسلام کو حق سمجھتا ہے تو یہ اس کا اسلام کی طرف جانبدارانہ رویہ ہے، اور وہ اس تعصب کو حقائق کی بنیاد پر جائز سمجھتا ہے۔
- اس کے برعکس، ایک ملحد انسان کو آزاد مانتا ہے اور اپنے اس نظریے کو غیرجانبداریت کے پردے میں چھپانے کی کوشش کرتا ہے۔ حالانکہ وہ خود بھی ایک متعصب پوزیشن پر قائم ہوتا ہے۔
حقیقت یہ ہے:
جب ایک ملحد مسلمان سے کہتا ہے کہ "تم اپنے تعصب سے باہر آکر سوچو”، تو وہ درحقیقت اسے کسی نیوٹرل مقام کی طرف نہیں بلکہ کفر کی پوزیشن کی طرف دعوت دے رہا ہوتا ہے۔ کیونکہ اسلام سے باہر نکل کر انسان نیوٹرل نہیں بلکہ کافر ہوجاتا ہے، اور کفر بھی بذاتِ خود ایک جانبدارانہ رویہ ہے۔
تاریخی فہم اور ماڈرنزم کا تعصب
- ایک راسخ العقیدہ مسلمان جب کہتا ہے کہ اس کا فہمِ اسلام، اسلامی تاریخ میں متشکل ہونے والے فہم پر مبنی ہے، تو یہ بھی ایک جانبدارانہ رویہ ہے، جسے وہ جائز سمجھتا ہے۔
- دوسری طرف، ماڈرن مفکرین کے نزدیک غیرمتعصب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ انسان اسلاف کے فہم کو ترک کرکے ماڈرنزم سے ہم آہنگ تشریح کو قبول کرے۔
ماڈرنزم کی حقیقت:
ماڈرن مفکرین کی "عدم تعصب” کی دعوت کسی نیوٹرل مقام کی طرف نہیں بلکہ ان کے اپنے نظریاتی تعصب کی طرف ہوتی ہے، جو اسلام کو ماڈرن اصولوں سے ہم آہنگ ثابت کرنے کی کوشش پر مبنی ہے۔ یہ خود ایک متعصبانہ پوزیشن ہے۔
غیرمتعصب ہونے کا دعوی: ایک لغو تصور
جو لوگ غیرمتعصب ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، وہ درحقیقت یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ وہ معاشرتی اور تاریخی اثرات سے بالاتر ہیں۔
لیکن حقیقت میں:
- انسانی سوچ معاشرتی اور تاریخی عوامل سے آزاد نہیں ہوسکتی۔
- زبان، جو انسانی فکر کے اظہار کا ذریعہ ہے، خود معاشرتی عمل کا نتیجہ ہے اور مخصوص نظریات و اقدار کو سموئے ہوئے ہوتی ہے۔
نتیجہ:
اس دنیا میں انتخاب صرف تعصبات کی ترتیب کا ہے، نہ کہ تعصب سے آزادی کا۔
حق اور باطل کی مساوات: ایک جانبدارانہ دعوی
اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ تمام نظریات، تصورات اور دعوے مساوی اقداری حیثیت رکھتے ہیں، تو یہ بذاتِ خود ایک متعصبانہ پوزیشن ہے، کیونکہ یہ حق اور باطل کو برابر سمجھنے کا اعلان ہے۔
خلاصہ
- انسان نیوٹرل یا خالی الذہن نہیں ہوسکتا۔
- ہر فرد ایک نظریہ یا پوزیشن کو دوسری پر ترجیح دیتا ہے، اور یہ ترجیح خود جانبداریت کا ثبوت ہے۔
- غیرمتعصب ہونے کا دعوی معاشرتی اور تاریخی حقائق سے انکار کے مترادف ہے، جو ایک غیرحقیقی تصور ہے۔