سوال:
کیا تسبیح کے دانوں پر ذکر کرنا جائز ہے؟ اور جو شخص ہاتھ کی انگلیوں پر اذکار گنتا ہے، کیا وہ تسبیح کے دانوں پر گننے والے سے افضل ہے؟
الجواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاتھ کی انگلیوں پر اذکار گننے کا حکم:
ذکر کرنے کے لیے سنت یہ ہے کہ تسبیح دائیں ہاتھ کی انگلیوں پر گنی جائے۔ اس کا ثبوت درج ذیل حدیث سے ملتا ہے:
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں ہاتھ سے تسبیح گنتے ہوئے دیکھا۔”
(سنن ابی داود 1502، بیہقی 2/187، ترمذی 3652)
ایک اور حدیث میں ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تسبیح پڑھو اور اپنی انگلیوں پر گنو، کیونکہ قیامت کے دن ان سے سوال کیا جائے گا اور یہ گواہی دیں گی۔”
(ابوداود 1501، ترمذی 3835، مشکوٰۃ 202، حاکم 1/547، ابن ابی شیبہ 2/390)
کیا بائیں ہاتھ سے بھی گننا جائز ہے؟
بعض احادیث میں دائیں ہاتھ کے ذکر کے بغیر بھی اذکار گننے کا ذکر آیا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دونوں ہاتھوں سے گننا جائز ہے، مگر دائیں ہاتھ سے گننا افضل ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں ہاتھ کو صفائی اور کھانے کے لیے استعمال کرتے تھے، اور بائیں ہاتھ کو ناپاک چیزوں کے لیے۔”
(سنن ابی داود)
تسبیح کے دانوں پر ذکر کرنے کا جواز:
تسبیح کے دانوں، کنکروں یا گٹھلیوں پر ذکر کرنے کے بارے میں کئی آثار اور احادیث ملتی ہیں:
1. حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا واقعہ:
ایک عورت کنکریوں پر تسبیح پڑھ رہی تھی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"میں تمہیں اس سے بھی آسان اور افضل طریقہ نہ بتاؤں؟”
(ابوداود 1502، مشکوۃ 201، لیکن یہ حدیث ضعیف ہے)
2. حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کا ذکر:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چار ہزار گٹھلیوں پر تسبیح پڑھتے ہوئے دیکھا۔
(مستدرک حاکم 1/537، لیکن سند میں ضعف ہے)
3. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا کنکروں پر تسبیح پڑھنا:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی تھیلی میں کنکریاں رکھتے تھے اور ان پر تسبیح پڑھتے تھے۔
(ابن ابی شیبہ 2/390، ضعیف السند)
4. حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا فتویٰ:
انہوں نے ایک شخص کو کنکریوں پر تسبیح پڑھتے ہوئے دیکھا اور فرمایا:
"تمہیں یہ کہنے کی ضرورت نہیں، تم بس کہو: سبحان اللہ اتنی بار جتنی زمین و آسمان میں چیزیں ہیں۔”
(ابن ابی شیبہ 2/391)
5. حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کا طریقہ:
وہ اپنے پاس کھجور کی گٹھلیاں رکھتے اور ان پر تسبیح پڑھتے۔
(ابن احمد الزہد، 175)
نتیجہ:
◄ ہاتھ کی انگلیوں پر گننا افضل ہے، کیونکہ یہ سنت ہے اور قیامت کے دن انگلیاں گواہی دیں گی۔
◄ اگر کوئی تسبیح کے دانوں یا کنکروں پر گن کر ذکر کرے تو یہ بھی جائز ہے، کیونکہ بعض صحابہ نے ایسا کیا ہے۔
◄ اگر تسبیح کو محض ریاکاری کے لیے استعمال کیا جائے، جیسے گلے میں لٹکانا یا ہاتھ میں بطور زینت پہننا، تو یہ ناپسندیدہ ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"کنکروں پر تسبیح پڑھنا جائز ہے، اور صحابہ سے ثابت ہے، مگر انگلیوں پر گننا زیادہ افضل ہے۔”
(مجموع الفتاویٰ 22/506)
واللہ اعلم بالصواب