وَرَوَى مُسْلِمٌ مِنْ حَدِيثِ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ بِسَنَدِهِ إِلَى أَبِي مَحْذُورَةً: أَنَّ نَبِيُّ اللَّهِ عَلَّمَهُ هَذَا الْآذَانَ اللَّهُ أَكْبَرُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ يَعُودُ فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَرَّتَيْنِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ الْحَدِيثَ –
مسلم نے عامر احول سے اپنی سند کے ساتھ ابومحذورہ کے حوالے سے روایت کیا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اذان سکھائی جس کے کلمات یہ ہیں ۔ اللهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا – اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، دو مرتبۂ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ دو مرتبہ باقی اذان کے وہی کلمات جو پہلی حدیث میں گذر چکے ۔ الحدیث
تحقيق و تخريج :
مسلم : 379، باب صفة الاذان ابوداؤد میں باب كيف الاذان میں یہ حدیث مذکور ہے ۔
وَرَوَاهُ النِّسَائِيُّ عَنْ أَحَدٍ شَيْخَى مُسْلِمٍ فِيهِ فَذَكَرَ التَّكْبِيرَ فِي أَوْلِهِ مُرَبِّعًا، وَرَوَاهُ جَمَاعَةٌ عَنْ عَامِرٍ مُرَبَّعًا –
نسائی نے امام مسلم کے ایک شیخ کے حوالے سے روایت کیا اور اس میں ”اللہ اکبر“ کو شروع میں چار مرتبہ کہنے کا ذکر کیا ، محدثین کی جماعت نے عامر سے ”اللہ اکبر“ چار مرتبہ کہنے کی ہی روایت بیان کی ۔
تحقيق و تخريج :
یہ حدیث صحیح ہے ۔ مسند امام احمد بن حنبل : 2/ 401 ،ابوداؤد: 503، نسائی : 4/2-5 ، ابن ماجه : 709، حدیث کے امام مسلم جس کے شیخ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اس کانام اسحاق بن ابراہیم ہے ۔
وَرَوَاهُ هَمَّامٌ عَنْ عَامِرٍ بِسَنَدِهِ إِلَى أَبِي مَحْذُورَةً قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ مَنْ الْأَذَانَ يَسْعَ عَشَرَةَ كَلِمَةً : اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَدِيثُ وَفِيهِ: التَّرْجِيعُ وَالْإِقَامَةُ سَبْعَ عَشَرَةَ كَلِمَةٌ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَدِيثَ وَفِيهِ: تَثْنِيَةُ التَّشَهُدَيْنِ وَالْحَيْعَلَتَيْنِ وَقَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ.
أَخْرَجَهُ ابْنُ مَاجَةَ عَنْ رِجَالِ الصَّحِيحِ ۔
ہمام نے عامر سے ابومحذورہ کے حوالے سے روایت کیا فرمایا ”مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس کلموں پر مشتمل اذان سکھلائی، ” اللہ اکبر اللہ اکبر“ ترجیع کے ساتھ یعنی دو مرتبہ اور سترہ کلمات پر مشتمل اقامت سکھلائی،”الله اكبر الله اكبر،الله اکبر اللہ اکبر“ اس میں تشهدین دو مرتبہ اور ”حی علی الصلواة حي على الفلاح“ اور” قد قامت الصلواۃ“ کے الفاظ ہیں ۔
ابن ماجه بواسطه ثقہ صحیح روات ۔
تحقیق و تخریج : یہ حدیث صحیح ہے ۔ مسند امام احمد بن حنبل : 401/6، ابوداؤد : 503 ترمذی : 192 ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ابن ماجه : 709
وَأَخْرَجَهُ التَّرْمَذِيُّ مُخْتَصَرًا لَمْ يَزِدُ عَلَى أَنَّ النَّبِيِّ مَا عَلَّمَهُ الْأَذَانَ تِسْعَ عَشَرَةَ كَلِمَةً وَالْإِقَامَةَ سَبْعَ عَشَرَةَ كَلِمَةً وَقَالَ : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ ۔
تریدنی نے اس حدیث کو مختصر بیان کیا اس نے ان الفاظ سے زیادہ بیان نہ کیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس كلمات پر مشتمل اذان سکھلائی اور سترہ کلمات پر مشتمل اقامت سکھلائی ۔ اور ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
تحقيق و تخریج : یہ حدیث صیح ہے ۔ ترمذی : 192 دیگر محدثین نے کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
فوائد :
➊ ترجیع اذان دینا جائز ہے یہی بات زیادہ قوی ہے ۔ ترجیع اذان کا مطلب یہ ہے کہ اذان پہلے معمول کے مطابق دينا الشهد ان محمداً رسول الله دو مرتبہ کہنے کے بعد پھر دوبارہ اشهد ان لا اله الا الله سے اذان پہلی آواز کی نسبت ذرا بلند آواز سے شروع کرنا دوبارہ پڑھتے وقت بھی دو دو مرتبہ پڑھنا ہے اور باقی اذان مکمل کرنی ہے ۔
➋ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنی نوع انسان کو اسلام کے شرائع سکھانے کے لیے مبعوث کیے گئے کوئی راہنما ، عالم اور استاد کسی کو اذان سکھا سکتا ہے اور دیگر علوم کی تعلیم دے سکتا ہے ۔
➌ ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کو ترجیع اذان سکھائی ۔ فرماتے ہیں علمه هذا الاذان ”یہ اذان سکھائی ان کو“ اس میں یہ الفاظ موجود نہیں ہیں کہ ان کی آواز اشهد ان لا اله الا الله پڑھتے وقت پست تھی اس لیے دوبارہ اذان کے کلمات دہرائے یا تعلیم دینے کے لیے بار بار کلمات پڑھوائے ۔ اپنا الو سیدھا کر لیا لیکن یہ نہیں سوچا کہ ایک عظیم صحابی کا اس سے کند ذہن ہونا ثابت ہو رہا ہے جنہوں نے رسالت کی پتیوں کو براہ راست نبوت کے سینے سے اخذ کرنا تھا ان کے حافظے بھی اللہ تعالیٰ نے بلا کے پیدا فرمائے تھے ۔ اگر یہ سکھانے کی حد تک تھا تو بعد میں مکہ میں ابومحذورہ اور ان کے بعد بھی اذان ترجیع ہوتی رہی اس پر کسی کا رد عمل ثابت نہیں ہے ۔
➍ ترجیع اذان کے کل کلمات انیس ہیں جو ابومحذورہ کو سکھائے ۔ اور ترجیع اقامت کے کلمات سترہ ہیں تکبیر کے حوالہ سے راجح بات یہ ہے کہ اکبری کہی جائے [صحيحين]
مسلم نے عامر احول سے اپنی سند کے ساتھ ابومحذورہ کے حوالے سے روایت کیا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اذان سکھائی جس کے کلمات یہ ہیں ۔ اللهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا – اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، دو مرتبۂ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ دو مرتبہ باقی اذان کے وہی کلمات جو پہلی حدیث میں گذر چکے ۔ الحدیث
تحقيق و تخريج :
مسلم : 379، باب صفة الاذان ابوداؤد میں باب كيف الاذان میں یہ حدیث مذکور ہے ۔
وَرَوَاهُ النِّسَائِيُّ عَنْ أَحَدٍ شَيْخَى مُسْلِمٍ فِيهِ فَذَكَرَ التَّكْبِيرَ فِي أَوْلِهِ مُرَبِّعًا، وَرَوَاهُ جَمَاعَةٌ عَنْ عَامِرٍ مُرَبَّعًا –
نسائی نے امام مسلم کے ایک شیخ کے حوالے سے روایت کیا اور اس میں ”اللہ اکبر“ کو شروع میں چار مرتبہ کہنے کا ذکر کیا ، محدثین کی جماعت نے عامر سے ”اللہ اکبر“ چار مرتبہ کہنے کی ہی روایت بیان کی ۔
تحقيق و تخريج :
یہ حدیث صحیح ہے ۔ مسند امام احمد بن حنبل : 2/ 401 ،ابوداؤد: 503، نسائی : 4/2-5 ، ابن ماجه : 709، حدیث کے امام مسلم جس کے شیخ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اس کانام اسحاق بن ابراہیم ہے ۔
وَرَوَاهُ هَمَّامٌ عَنْ عَامِرٍ بِسَنَدِهِ إِلَى أَبِي مَحْذُورَةً قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ مَنْ الْأَذَانَ يَسْعَ عَشَرَةَ كَلِمَةً : اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَدِيثُ وَفِيهِ: التَّرْجِيعُ وَالْإِقَامَةُ سَبْعَ عَشَرَةَ كَلِمَةٌ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَدِيثَ وَفِيهِ: تَثْنِيَةُ التَّشَهُدَيْنِ وَالْحَيْعَلَتَيْنِ وَقَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ.
أَخْرَجَهُ ابْنُ مَاجَةَ عَنْ رِجَالِ الصَّحِيحِ ۔
ہمام نے عامر سے ابومحذورہ کے حوالے سے روایت کیا فرمایا ”مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس کلموں پر مشتمل اذان سکھلائی، ” اللہ اکبر اللہ اکبر“ ترجیع کے ساتھ یعنی دو مرتبہ اور سترہ کلمات پر مشتمل اقامت سکھلائی،”الله اكبر الله اكبر،الله اکبر اللہ اکبر“ اس میں تشهدین دو مرتبہ اور ”حی علی الصلواة حي على الفلاح“ اور” قد قامت الصلواۃ“ کے الفاظ ہیں ۔
ابن ماجه بواسطه ثقہ صحیح روات ۔
تحقیق و تخریج : یہ حدیث صحیح ہے ۔ مسند امام احمد بن حنبل : 401/6، ابوداؤد : 503 ترمذی : 192 ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ابن ماجه : 709
وَأَخْرَجَهُ التَّرْمَذِيُّ مُخْتَصَرًا لَمْ يَزِدُ عَلَى أَنَّ النَّبِيِّ مَا عَلَّمَهُ الْأَذَانَ تِسْعَ عَشَرَةَ كَلِمَةً وَالْإِقَامَةَ سَبْعَ عَشَرَةَ كَلِمَةً وَقَالَ : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ ۔
تریدنی نے اس حدیث کو مختصر بیان کیا اس نے ان الفاظ سے زیادہ بیان نہ کیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس كلمات پر مشتمل اذان سکھلائی اور سترہ کلمات پر مشتمل اقامت سکھلائی ۔ اور ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
تحقيق و تخریج : یہ حدیث صیح ہے ۔ ترمذی : 192 دیگر محدثین نے کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
فوائد :
➊ ترجیع اذان دینا جائز ہے یہی بات زیادہ قوی ہے ۔ ترجیع اذان کا مطلب یہ ہے کہ اذان پہلے معمول کے مطابق دينا الشهد ان محمداً رسول الله دو مرتبہ کہنے کے بعد پھر دوبارہ اشهد ان لا اله الا الله سے اذان پہلی آواز کی نسبت ذرا بلند آواز سے شروع کرنا دوبارہ پڑھتے وقت بھی دو دو مرتبہ پڑھنا ہے اور باقی اذان مکمل کرنی ہے ۔
➋ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنی نوع انسان کو اسلام کے شرائع سکھانے کے لیے مبعوث کیے گئے کوئی راہنما ، عالم اور استاد کسی کو اذان سکھا سکتا ہے اور دیگر علوم کی تعلیم دے سکتا ہے ۔
➌ ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کو ترجیع اذان سکھائی ۔ فرماتے ہیں علمه هذا الاذان ”یہ اذان سکھائی ان کو“ اس میں یہ الفاظ موجود نہیں ہیں کہ ان کی آواز اشهد ان لا اله الا الله پڑھتے وقت پست تھی اس لیے دوبارہ اذان کے کلمات دہرائے یا تعلیم دینے کے لیے بار بار کلمات پڑھوائے ۔ اپنا الو سیدھا کر لیا لیکن یہ نہیں سوچا کہ ایک عظیم صحابی کا اس سے کند ذہن ہونا ثابت ہو رہا ہے جنہوں نے رسالت کی پتیوں کو براہ راست نبوت کے سینے سے اخذ کرنا تھا ان کے حافظے بھی اللہ تعالیٰ نے بلا کے پیدا فرمائے تھے ۔ اگر یہ سکھانے کی حد تک تھا تو بعد میں مکہ میں ابومحذورہ اور ان کے بعد بھی اذان ترجیع ہوتی رہی اس پر کسی کا رد عمل ثابت نہیں ہے ۔
➍ ترجیع اذان کے کل کلمات انیس ہیں جو ابومحذورہ کو سکھائے ۔ اور ترجیع اقامت کے کلمات سترہ ہیں تکبیر کے حوالہ سے راجح بات یہ ہے کہ اکبری کہی جائے [صحيحين]
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]