تحریک نسواں کے اثرات اور جدید سماجی تبدیلیاں

تحریکِ حقوقِ نسواں

تحریکِ حقوقِ نسواں، جسے خواتین کی آزادی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے جدید معاشرت میں گہرے اور انقلابی اثرات مرتب کیے ہیں۔ یہ تحریک دراصل کوئی نئی چیز نہیں، بلکہ اس کی جڑیں قدیم تاریخ میں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

تحریکِ حقوقِ نسواں کی تاریخی جھلک

  • قدیم فلسفیوں کی تحریریں: افلاطون کی مشہور کتاب Republic میں صنفی بنیادوں پر قائم خاندانی اور سماجی کرداروں کو ختم کرنے پر زور دیا گیا۔
  • ادبی مثالیں: یونانی کلاسیکی کامیڈی Lysistrata اور Henrik Ibsen کے ڈرامے A Doll’s House میں بھی نسوانی خیالات کو فروغ دیا گیا۔
  • فلسفیانہ بنیاد: جان اسٹورٹ مل (John Stuart Mill) اور فریڈرک اینگلز (Friedrich Engels) نے 1869ء میں The Subjection of Women (عورتوں کی غلامی) نامی تحریریں لکھیں، جنہوں نے اس تحریک کی بنیاد رکھی۔
  • اینگلز کا نظریہ: 1884ء میں اینگلز نے شادی کو غلامی کی ایک بدلی ہوئی شکل قرار دیا اور اس کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

امریکہ میں حقوقِ نسواں کی تحریک

وجوہات:

  • غلامی کے خاتمے کی تحریک
  • Temperance Movement کے ذریعے شراب پر قانونی پابندی

Seneca Falls Convention (1848ء):

  • خواتین کے مساوی حقوق کا پہلا باضابطہ مطالبہ
  • شوہر کے برابر حیثیت، طلاق کا حق، مساوی تنخواہ، اور جنسی امتیاز کے خاتمے جیسے نکات شامل

1920ء میں خواتین کو ووٹ کا حق:

آئینی ترمیم کے ذریعے خواتین کو سیاسی حقوق حاصل ہوئے، جس کے بعد یہ تحریک 40 سال تک غیر فعال رہی۔

1961ء میں صدارتی کمیشن کا قیام:

جان ایف کینیڈی نے خواتین کے حقوق کے تعین کے لیے صدارتی کمیشن قائم کیا۔

جدید تحریکِ حقوقِ نسواں

1960ء کے بعد تحریک میں شدت

  • مارچ اور دھرنے: کالج اور یونیورسٹی کی طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
  • 26 اگست 1970ء کو نیویارک میں بڑا مظاہرہ:
  • خواتین نے نعرے لگائے:
  • "خواتینِ خانہ بلا معاوضہ غلام ہیں!”
  • "آج رات شوہر کو بھوکا رہنے دو!”
  • "شادی نہ کرو، بچوں کے پوتڑے دھونا ترک کرو!”
  • "اسقاط حمل کو قانونی بناؤ!”

جدید تحریک کے مطالبات

  • صنفی برابری کا شدت پسند نظریہ
  • خواتین اور مردوں میں جسمانی فرق تسلیم کرنے سے انکار
  • شوہر کو نان و نفقہ فراہم کرنے والا سربراہ نہ ماننے کا مطالبہ
  • عورتوں کے لیے مکمل جنسی آزادی
  • قانونی شادی اور خاندانی نظام کے خلاف مؤقف
  • شادی کو ختم کرنے کا مطالبہ
  • بچوں کی پرورش کی ذمہ داری حکومت پر ڈالنے کی تجویز
  • اسقاط حمل کو مکمل قانونی اختیار قرار دینے پر زور

تعلیمی اور سماجی تبدیلیاں

  • مخلوط نصاب تعلیم
  • کھیلوں میں مرد و خواتین کے درمیان کوئی تفریق نہ ہو
  • ذرائع ابلاغ میں صنفی امتیاز ختم کرنے پر زور

ہم جنس پرستی کی حمایت

  • The Daughters of Bilitis جیسی تنظیموں کے ذریعے خواتین کی ہم جنس پرستی کو فروغ دینا
  • ہم جنس پرستی کو مردوں کے جبر سے نجات کا ذریعہ قرار دینا

نتائج اور اثرات

تحریکِ حقوقِ نسواں نے معاشرتی، خاندانی، اخلاقی اور روحانی اقدار پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ انسانی تاریخ میں ہمیشہ مرد اور عورت کے درمیان ایک واضح امتیاز رہا ہے، اور ہر معاشرت میں ان کے جداگانہ کردار متعین رہے ہیں۔

یہ تحریک خاندانی نظام کی تباہی، سماجی انتشار، اور جنسی آزادی کے بے قابو رجحانات کو فروغ دے رہی ہے، جو کسی بھی معاشرے کے لیے مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1