تانبے پیتل اور مٹی کے برتنوں پر نجاست کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الطہارۃ، جلد 1، صفحہ 41

سوال

اگر مٹی، تانبے یا پیتل کے برتن کو پیشاب یا پائخانہ لگ جائے تو کیا حکم ہے؟ کیا دھونے اور مانجھنے سے برتن پاک ہو جائے گا؟ اگر نجاست برتن کے نیچے یا درمیان میں لگے تو کیا حکم ہوگا؟

جواب

تانبے اور پیتل کے برتن:

  • تانبے یا پیتل کے برتن کو دھونے اور مانجھنے سے وہ پاک ہو جاتا ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں ہے۔
  • اگر نجاست برتن کے نیچے یا درمیان میں لگے تو اسے دھو لینا کافی ہے۔

مٹی کے برتن کا حکم:

  • بعض لوگ مٹی کے برتن کو دھونے کے بارے میں شبہ کرتے ہیں، اس کی بنیاد شراب کی حرمت کے وقت نبی ﷺ کی ہدایت پر ہے کہ "شراب کے مٹکے توڑ دیے گئے”۔
  • لیکن یہ خیال درست نہیں، کیونکہ شراب کے مٹکوں کو توڑنے کا حکم شراب کی حرمت کے اظہار کے لیے تھا، نہ کہ مٹی کے برتن کی نجاست کو ختم کرنے کے لیے۔

نجاست کی سرایت کا مسئلہ:

  • اگر مٹی کے برتن پر نجاست لگ جائے، تو اسے دھو کر اور دھوپ میں خشک کر لینے سے وہ پاک ہو جاتا ہے۔
  • شریعت نے نجاست کو دھونے کے بعد طہارت کا حکم دیا ہے، چاہے وہ:
    • بدن کے مسامات میں سرایت کرے۔
    • کپڑے پر حیض وغیرہ کا داغ چھوڑ دے، جو نہ اترے لیکن دھونے سے طہارت کافی سمجھی گئی ہے۔
  • زمین نجس ہو جائے تو اس پر پانی بہا دینا کافی ہے، زمین کو اکھاڑنے کا حکم نہیں دیا گیا۔

شریعت کی آسانی:

  • شریعت میں تنگی نہیں رکھی گئی، اور مٹی کے برتن کو دھونا کافی ہے، اسے توڑنے کی ضرورت نہیں۔

خلاصہ:

  • تانبے اور پیتل کے برتن: دھونے اور مانجھنے سے پاک ہو جاتے ہیں۔
  • مٹی کے برتن: دھونے اور دھوپ میں خشک کرنے سے پاک ہو جاتے ہیں، اور انہیں توڑنے کی ضرورت نہیں۔
  • شریعت نے نجاست کے ازالے کے لیے آسانی فراہم کی ہے، اور کسی غیر ضروری تنگی کا حکم نہیں دیا۔

حوالہ:

تنظیم اہل حدیث جلد نمبر 23، شمارہ 9، الجواب صحیح: علی محمد سعیدی، جامعہ سعیدیہ، خانیوال مغربی پاکستان

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے