لغوی معنی
لغت میں ”تاریخ“ کا مطلب وقت سے آگاہی حاصل کرنا ہے۔ مثال کے طور پر ”أرَّخْتُ الکتابَ“ کا مطلب ہے کہ میں نے کسی تحریر کے وقت کو واضح کیا۔ علامہ اسماعیل بن حماد الجوہری (وفات ۳۹۳ھ) کے مطابق ”تاریخ“ اور ”توریخ“ دونوں کے معنی وقت کی تعیین کے ہیں۔ اس کے لیے ”أرَّخْتُ“ اور ”وَرَّخْتُ“ دونوں الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں۔
(القاموس المحیط، فصل الھمزة: ۱/۳۱۷، الصحاح: ۱/۴۴۰)
اصطلاحی مفہوم
تاریخ کی اصطلاحی تعریف میں کئی آراء موجود ہیں، جن میں سے دو درج ذیل ہیں:
- علم تاریخ وہ علم ہے جس کے ذریعے بادشاہوں، فاتحین، مشاہیر، اور گزرے زمانے کے اہم واقعات، معاشرت، تمدن اور اخلاق کے حالات معلوم کیے جا سکتے ہیں۔
(الشماریخ فی علم التاریخ للسیوطی: ۱/۱۰) - بعض علماء تاریخ میں وہ تمام امور شامل کرتے ہیں جو اہم واقعات سے متعلق ہوں، مثلاً جنگیں، حکومتوں کا قیام و زوال، تہذیب و تمدن اور رفاہ عامہ کے کاموں کی تفصیلات۔
(تاریخ ابن خلدون: ۱/۳)
خلاصہ: وہ تمام حالات و واقعات جو وقت کے ساتھ درج کیے جائیں، ”تاریخ“ کہلاتے ہیں۔
(الشماریخ فی علم التاریخ للسیوطی: ۱/۱۴)
تاریخ کی ضرورت اور فوائد
تاریخ کے فوائد درج ذیل ہیں:
- گزرے ہوئے اقوام کے عروج و زوال اور تعمیر و تخریب کے اسباب کا علم ہوتا ہے۔
- آئندہ نسلوں کو عبرت اور بصیرت ملتی ہے۔
- نئی حکمت عملی تیار کرنے میں مدد ملتی ہے۔
- تاریخ انسان کے دل و دماغ میں جدت اور شعور پیدا کرتی ہے۔
اخلاقی اثرات
- شریف قومیں اپنے بزرگوں کے کارنامے یاد رکھتی ہیں اور ان کی پیروی کو اپنی شرافت کے لیے ضروری سمجھتی ہیں۔
- کمزور اور رذیل قومیں اپنے ماضی کے کارناموں کو بھلا دیتی ہیں اور تاریخ کے میدان میں نمایاں کردار ادا نہیں کرتیں۔
علم تاریخ کا شوق رکھنے والے
زیادہ تر تاریخ کے میدان میں وہی لوگ دلچسپی لیتے ہیں جو شریف، عالی نسب اور نیک کردار ہوں۔
(تاریخ اسلام از اکبر نجیب آبادی، صفحہ 25، 26)
تاریخ کی اقسام
1. باعتبار کمیت
- عام تاریخ: پوری دنیا کے انسانوں کے حالات کو بیان کرتی ہے۔
- خاص تاریخ: کسی ایک قوم، ملک یا خاندان کی تاریخ پر مشتمل ہوتی ہے۔
2. باعتبار کیفیت
- روایتی تاریخ: ایسی تاریخ جس میں واقعات براہِ راست یا معتبر روایات کی بنیاد پر بیان کیے گئے ہوں۔ یہ سب سے زیادہ قابلِ قدر سمجھی جاتی ہے۔
(الشماریخ فی علم التاریخ للسیوطی: ۱/۱۰) - درایتی تاریخ: یہ آثارِ قدیمہ اور منقولہ دلائل پر مبنی ہوتی ہے اور اکثر واقعات کا مشاہدہ موجود نہیں ہوتا، جیسا کہ قدیم مصر، ایران اور عراق کی تاریخ۔
تاریخ کی ابتدا
رومیوں اور یونانیوں کے دور: خاص طور پر سکندر اعظم کی فتوحات سے، تاریخ کا وہ حصہ شروع ہوتا ہے جس نے دنیا کے اکثر ممالک کے حالات کو تسلسل کے ساتھ محفوظ کیا۔
یونان، مصر اور ایران کی تاریخ
ان ممالک کی تاریخ مطالعہ کرنے والوں کو مسرت دیتی ہے، جبکہ ہندوستان کے متعلق مواد کی کمی پر مورخین کو ہمیشہ افسوس رہا۔
عربوں کی تاریخ
عرب روایات کی صحت اور حافظے کی قوت میں نمایاں رہے، حتیٰ کہ جاہلیت کے زمانے میں بھی عرب کا تاریخی سرمایہ قابلِ قدر سمجھا جاتا تھا۔
(تاریخ اسلام از اکبر نجیب آبادی)
تاریخ کی حقیقی ابتدا
تاریخ کی حقیقی ابتدا نزول قرآن مجید سے ہوتی ہے، جب اسلام دنیا پر غالب آیا اور عربی تمدن نے دیگر تہذیبوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
مسلمان مورخین کی خدمات
- مسلمانوں نے تاریخ نویسی کو فن کے درجے تک پہنچایا، اور اس میں صحت روایت کو بنیادی حیثیت دی۔
- ابن خلدون جیسے عظیم مورخ نے اصول تاریخ کی بنیاد رکھی۔
(تاریخ ابن خلدون: ۱/۹)
اسلامی تاریخ کا امتیاز
اسلامی تاریخ کا سب سے بڑا امتیاز یہ ہے کہ یہ ابتدا سے آج تک مکمل اور مستند حالت میں محفوظ ہے۔
- مسلمان مورخین نے واقعات کو ہم عصر راویوں اور ثقہ شخصیات کے ذریعے قلمبند کیا۔
- دنیا کی کوئی اور قوم اس خصوصیت میں مسلمانوں کی برابری نہیں کر سکتی۔
(الشماریخ فی علم التاریخ للسیوطی: ۱/۱۴)