کیا واقعی ہر بیٹی کو والدین نے اس کا حق دینے سے روکا؟
یہ کہنا کہ والدین اپنی بیٹی کو بوجھ سمجھتے ہیں اور اسے زندگی میں ترقی کے مواقع نہیں دیتے، کسی حد تک جذباتی تاثر تو رکھتا ہے، لیکن حقیقت اس سے کافی مختلف ہے۔ اگر غور کریں تو ہر باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی بیٹی روشن فکر، علم و حکمت سے مزین اور اپنے میدان میں کامیاب ہو۔
کامیابی کے مواقع اور اصل مسئلہ
◈ بہت سی لڑکیوں کو تعلیم، ترقی اور مختلف میدانوں میں آگے بڑھنے کا موقع دیا گیا۔
◈ لیکن سوال یہ ہے کہ ان مواقع کے بعد کیا ہر بیٹی نے لائبریریاں بھر دیں، دنیا بدل دینے والی تحقیق کی یا علم و ہنر کے میدان میں کوئی انقلاب برپا کیا؟
◈ اسی طرح یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا مردوں نے تمام تر مواقع پا کر ہر شعبے میں غیرمعمولی کارنامے انجام دیے؟
اگر جواب نفی میں ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ والدین یا معاشرہ مکمل رکاوٹ ہیں بلکہ اصل مسئلہ اجتماعی زوال اور اس عہد کے مجموعی بحران کا ہے۔
معاشرتی زوال اور ہر طبقے کا حصہ
◈ اس دور میں عورت کو مکمل مواقع نہ ملنا یقینی طور پر ایک مسئلہ ہے، لیکن یہ مسئلہ صرف عورت کا نہیں۔
◈ ہماری کرکٹ ٹیم عالمی سطح پر کپ نہیں جیتتی، ہمارے ڈاکٹر صحیح تشخیص نہیں کرتے، علماء میں اجتہاد کی کمی ہے، اور ہر طبقے میں زوال کی علامتیں موجود ہیں۔
◈ دکاندار دھوکہ دیتا ہے، سویپر صفائی صحیح نہیں کرتا، اور اس اجتماعی زوال کی بنیادی وجوہات میں صرف کوئی مخصوص عقیدہ یا والدین کا رویہ شامل نہیں۔
لبرل نظریہ اور اسلام پر الزام
◈ جب مغربی دنیا کے مقابلے میں اپنی کمزوریاں نمایاں نظر آتی ہیں، تو اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس کے پیچھے ان کے اپنے عقائد یا روایات ہیں۔
◈ لبرل طبقہ بھی اس صورتحال کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے ہوئے اسلام پر تنقید کرتا ہے کہ یہ دین عورت پر پابندیاں لگاتا ہے اور اس کے امکانات محدود کرتا ہے۔
◈ حالانکہ اسلام نے عورت اور مرد دونوں کو زندگی کے میدان میں بھرپور مواقع دیے ہیں اور اس حوالے سے اصول بھی واضح کیے ہیں۔
عہدِ رسالت میں خواتین کا کردار
خود عہد رسالت کے دیہی ماحول میں خواتین ہر شعبے میں فعال تھیں:
◈ حضرت خدیجہؓ نے تجارت کی اور خود نکاح کا پیغام بھیجا۔
◈ حضرت صفیہؓ کھیتوں میں کام کرتی تھیں، اور رسول اللہ ﷺ نے ان کی محنت کی تعریف کی۔
◈ مسجد کی صفائی میں ایک عورت پیش پیش تھی، اور خواتین نے جنگوں میں بھی حصہ لیا۔
◈ حضرت عائشہؓ نے جنگ جمل کی قیادت کی اور زبان و ادب میں کمال حاصل کیا۔
◈ حضرت خنساءؓ نے معروف شاعر حسان بن ثابت کے کلام میں اصلاحات کیں۔
◈ ام معبدؓ کا فصیح بیان آج بھی احادیث کے ذخیرے کا حصہ ہے۔
آج کے دور میں خواتین کے مواقع
◈ آج بھی اگر شرمین عبید چنائے جیسی خواتین موجود ہیں، تو پردے میں رہ کر جہاز اڑانے والی خواتین بھی ہیں۔
◈ ہر شعبے میں خواتین مثبت اور تعمیری کردار ادا کر رہی ہیں۔
مسئلہ کا اصل پہلو
◈ اگر خواتین مثالی کردار ادا نہیں کر رہیں تو یہ مسئلہ کسی ایک طبقے یا صنف تک محدود نہیں، بلکہ پوری امت پر زوال کے سائے ہیں۔
◈ اس دور میں نہ صرف خواتین بلکہ مرد بھی مشکلات اور چیلنجز سے دوچار ہیں، اور اس کی وجہ محض والدین یا مخصوص رویے نہیں بلکہ اجتماعی بحران ہے۔