سوال:
ایک شخص نے اپنی بیوی کو رخصتی سے پہلے طلاق دے دی، کیا اب اس کی ماں سے نکاح کر سکتا ہے؟
جواب:
نہیں وہ اس کی ساس ہے اور ساس سے نکا ح بروئے قرآنِ کریم حرام ہے، جیسا کہ امام ترمذی رحمہ الله ( 279 – 279 ھ ) ایک ’’ ضعیف “ روایت ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
وَالْعَمَلُ عَلٰي هٰذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوْا : إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْمَرأَةَ، ثُمَّ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَّدْخُلَ بِهَا، حَلَّ لَه أَنْ يَّنْكِحَ ابْنَتَهَا، وَإِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الاِبْنَةَ، فَطَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَّدْخُلَ بِهَا، لَمْ يَحِلَّ لَه نِكَاحُ أُمِّهَا، لِقَوْلِ اللهِ تَعَالٰي : ﴿وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ﴾ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ .
”اکثر اہلِ علم کا اسی پر عمل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب آدمی کسی عورت سے شادی کرے، پھر اسے خلوت سے پہلے طلاق دے دے تو اس کی بیٹی سے نکا ح کر سکتا ہے، لیکن اگر وہ بیٹی سے نکا ح کرے اور خلوت سے پہلے اسے طلاق دے دے تو اس کی ماں سے نکا ح جائز نہیں، کیونکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے :
وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ [ النساء 4 : 23 ]
”اور تمہاری بیویوں کی مائیں بھی تم پر حرام ہیں۔ “
امام شافعی، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور امام اسحاق راہویہ رحمہم اللہ کا یہی مذہب ہے۔ “ [سنن الترمذي، تحت الحديث : 1117 ]