سوال : کیا بینک میں رقم رکھی جا سکتی ہے جبکہ بندہ اس پر سود بھی نہ لے؟
جواب : بینک میں رقم رکھنا درست نہیں خواہ آپ سود لیتے ہوں یا نہ لیتے ہوں کیونکہ بینک اس رقم کو سودی کاروبار میں استعمال کرتا ہے اور یہ گناہ کے کام میں تعاون کی وجہ سے حرام ہے جیسا کہ قرآن میں ہے :
« ﴿وَتَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾ » [المائدة : 2]
”نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، یقیناًً اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے۔“
اگر کسی شخص کو بینک کے علاوہ امانت رکھنے کے لیے کوئی اور جگہ میسر نہ آئے تو اس مجبوری کی وجہ سے اتنی دیر تک بینک کے کرنٹ اکاؤنٹ میں اپنی رقم رکھ لے جب تک اس کا صحیح انتظام نہیں ہو جاتا،
جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
« ﴿وَقَدْ فَصَّلَ لَكُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ﴾ » [الانعام : 119]
”اور اللہ تعالیٰ نے جو تمہارے اوپر حرام کیا ہے اس کی تفصیل تمہارے لیے بیان کر دی ہے الا کہ تم کسی بات پر مجبور ہو جاؤ۔“
اور جب اس کے لیے آپ کو کوئی صحیح جگہ مل جائے تو آپ اپنی رقم بینک سے نکلوا لیں اور اس کو صحیح مقام پر منتقل کر دیں تاکہ گناہ پر تعاون سے بچ جائیں۔