بیماری کی حالت میں دوا لینا جائز اور باعثِ شفاء ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

بیماری کی حالت میں دوا لینا جائز اور باعثِ شفاء ہے
طب سے مراد جسمانی و روحانی علاج ہے۔ باب طب (نصر، ضرب) علاج کرنا ، باب طبّبَ (تفعيل) علاج کرنا ، باب تَطَبَّبَ (تفعل ) طبيب بننا اور باب اسْتَطَب (استفعال) دوا تجویز کرنا ۔
[المنجد: ص/ 506]
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
ما أنزل الله داء إلا أنزل له شفاء
”الله تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نہیں اُتاری جس کی دوا نازل نہ کی ہو ۔“
[بخارى: 5678 ، كتاب الطب: باب ما أنزل الله داء إلا أنزل له شفاء ، ابن ماجة: 3439 ، نسائي فى السنن الكبرى: 369/4]
➋ حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں ہے کہ چند دیہاتیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کیا ہم دوا نہ لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نعم ، عباد الله تداووا فإن الله لم يضع داء إلا وضع له شفاء إلا داء واحدا قالوا يا رسول الله ! وماهو؟ قال: الهرم
”ہاں اللہ کے بندو! دوا لو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایک بیماری کے سوا ہر بیماری کی شفا بھی بنائی ہے ۔ لوگوں نے کہا وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑھاپا ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 3264 ، كتاب الطب: باب الرجل يتداوى ، ابو داود: 3855 ، بخاري فى الأدب المفرد: 291 ، ترمذي: 2038 ، ابن ماجة: 3436 ، ابن حبان: 6062 ، حاكم: 399/4 ، طبراني كبير: 464/1 ، بيهقى: 343/9]
➌ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن الله لم ينزل داء إلا أنزل له شفاء علمه من علمه وجهله من جهله
”يقيناََ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی شفا بھی نازل فرمائی ہے جو اسے جانتا ہے وہ اسے جانتا ہے اور جو اس سے جاہل ہے وہ اس سے جاہل ہے ۔“
[أحمد: 446/1 ، حاكم: 399/4]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1