بیع سلم کسے کہتے ہیں؟
تحریر : حافظ فیض اللہ ناصر

الْحَدِيثُ الْأَوَّلُ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ { قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ ، وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي الثِّمَارِ: السَّنَةَ وَالسَّنَتَيْنِ وَالثَّلَاثَ . فَقَالَ: مَنْ أَسْلَفَ فِي شَيْءٍ فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ ، إلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ . } .
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اپنا بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ پھلوں میں بیع سلم کیا کرتے تھے، ایک سال ، دو سال اور تین سال تک (کی مدت کے لیے ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بیع سلم کرے تو اسے چاہیے کہ وہ معلوم پیمانے اور معلوم وز ن کے ساتھ اور معلوم وقت تک کرے۔
شرح المفردات:
السلم: اس کو بیچ سلف بھی کہتے ہیں اور سلف کا معنی ہے ادھار، مراد اس سے ایسی چیز کی بیچ ہے جس کی قیمت فوری ادا کی جائے لیکن وہ چیز کسی مخصوص صفت کے ساتھ بیچنے والے کے ذمہ واجب الادا ہو جو خریدار کی طرف سے ایک معین مدت کے بعد وصول کی جائے۔
شرح الحديث:
مذکورہ حدیث میں بیع سلم اس صورت میں جائز قرار دی گئی ہے کہ جب اس کی مقدار، ماپ اور وزن متعین ہو، لیکن اگر یہ غیر متعین ہوں تو پھر یہ ہرگز جائز نہ ہوگی۔
(271) صحيح البخاري ، كتاب السلم ، باب السلم فى وزن معلوم ، ح: 2240 – صحيح مسلم ، كتاب المساقاة ، باب السلم، ح: 1640

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے