الْحَدِيثُ الْأَوَّلُ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ { قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ ، وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي الثِّمَارِ: السَّنَةَ وَالسَّنَتَيْنِ وَالثَّلَاثَ . فَقَالَ: مَنْ أَسْلَفَ فِي شَيْءٍ فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ ، إلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ . } .
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اپنا بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ پھلوں میں بیع سلم کیا کرتے تھے، ایک سال ، دو سال اور تین سال تک (کی مدت کے لیے ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بیع سلم کرے تو اسے چاہیے کہ وہ معلوم پیمانے اور معلوم وز ن کے ساتھ اور معلوم وقت تک کرے۔
شرح المفردات:
السلم: اس کو بیچ سلف بھی کہتے ہیں اور سلف کا معنی ہے ادھار، مراد اس سے ایسی چیز کی بیچ ہے جس کی قیمت فوری ادا کی جائے لیکن وہ چیز کسی مخصوص صفت کے ساتھ بیچنے والے کے ذمہ واجب الادا ہو جو خریدار کی طرف سے ایک معین مدت کے بعد وصول کی جائے۔
شرح الحديث:
مذکورہ حدیث میں بیع سلم اس صورت میں جائز قرار دی گئی ہے کہ جب اس کی مقدار، ماپ اور وزن متعین ہو، لیکن اگر یہ غیر متعین ہوں تو پھر یہ ہرگز جائز نہ ہوگی۔
(271) صحيح البخاري ، كتاب السلم ، باب السلم فى وزن معلوم ، ح: 2240 – صحيح مسلم ، كتاب المساقاة ، باب السلم، ح: 1640