بیرونی استعمال کی ادویات میں نشہ آور اشیاء کا حکم

سوال

بھنگ اور دیگر نشہ آور اشیاء اگر بیرونی استعمال کی ادویات میں شامل ہوں تو کیا ان کی تجارت یا استعمال جائز ہے؟

جواب از فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ ، فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یہ ایک مختلف فیہ مسئلہ ہے، جس میں جواز اور عدم جواز دونوں اقوال پائے جاتے ہیں۔ بعض علاج کی صورتوں میں ان کا استعمال ناگزیر ہوتا ہے، جیسا کہ بعض زہریلے عناصر بھی عمومی طور پر حرام ہیں، لیکن بیرونی ادویات میں بکثرت استعمال کیے جاتے ہیں۔

یقیناً کھانے پینے کی چیزوں اور بیرونی استعمال کی اشیاء میں فرق ہوتا ہے، لیکن جو چیز اپنی اصل میں حرام، مسکر یا خمر کے زمرے میں آتی ہو، اسے عام کرنا یا کاروباری طور پر فروغ دینا اہل علم پر مخفی نہیں ہونا چاہیے۔ علماء کرام بخوبی جانتے ہیں کہ جو چیز نشہ آور ہونے یا کسی نص کی بنیاد پر حرام قرار دی گئی ہو، اسے تجارت کے لیے استعمال کرنا ناجائز ہوگا۔

یہ اور بات ہے کہ اگر اس کا متبادل موجود نہ ہو، لیکن ایک وسیع معاشرے میں اگر ہم تلاش کریں تو ممکن ہے کہ اس کا کوئی حلال متبادل دستیاب ہو۔ البتہ، ہر چیز کی باریک بینی سے تحقیق میں پڑنا بھی مناسب نہیں۔ اسلامی ممالک میں قوانین موجود ہیں، لوگ لائسنس کے تحت کاروبار کرتے ہیں، اور اس تناظر میں کسی حتمی فتویٰ دینا مناسب نہیں ہوگا۔

یہ وضاحت کافی ہوگی کہ اگر کوئی چیز ناجائز ہے تو اسے ناجائز ہی سمجھا جائے گا، خواہ وہ بیرونی استعمال کے لیے ہو یا اندرونی۔ البتہ، اگر الضرورات تبیح المحظورات (ضرورتیں ممنوعات کو مباح کر دیتی ہیں) کے تحت کوئی استثنائی صورت ہو تو اس کی اجازت لی جا سکتی ہے۔ بصورت دیگر، عمومی قاعدہ یہی ہے کہ جو چیز ناجائز ہے، اسے ناجائز ہی سمجھا جائے گا، چاہے وہ بیرونی استعمال کے لیے ہو یا اندرونی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1