بھینس کی زکاۃ اور فقہا کی متفقہ آراء کا بیان
یہ اقتباس عنایت اللہ مدنی حفظہ اللہ کی کتاب بھینس کی قربانی ایک علمی و تحقیقی جائزہ سے ماخوذ ہے۔

بھینس کی زکاۃ

احکام و مسائل فقہ وفتاوی اور عہد تابعین اور بعد کے ادوار کی تاریخ کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ بعینہ گایوں کی طرح بھینسوں کی زکاۃ بھی فرض رہی ہے اور ادا اور وصول کی جاتی رہی ہے ، گائے اور بھینس کا حکم یکساں رہا ہے ، دونوں میں کسی مسئلہ میں کوئی تفریق نہیں کی گئی ہے آئیے اس بارے میں سلف کے بعض آثار اور اہل علم کے چند اقوال ملاحظہ کریں :
(1) حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
الجواميس بمنزلة البقر [ مصنف ابن ابي شيبه ترقيم عوامة – 7/ 65 ، باب فى الجواميس تعد فى الصدقة ؟ 137 اثر 10848 والأموال للقاسم بن سلام 2/ 36 نمبر 993 محق كتاب ابوانس سيد بن رجب فرماتے هيں : ”يه معلق هے ، امام ابوعبيده نے اپنے اور اشعث كے درميان كا واسطه نهيں ذكر كيا هے ، اور مجهے نهيں معلوم كه موصول كسي نے روايت كيا هے ۔ ]
بھینسیں گائے کے درجہ میں ہیں ۔

(2) عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے لکھ بھیجا :
أن تؤخذ صدقة الجواميس كما تؤخذ صدقة البقر [ الأموال القاسم بن سلام 2/ 36 نمبر 992 محقق كتاب ابوانس سيد بن رجب فرماتے هيں : سند ضعيف هے ، اس كي سند ميں عبدالله بن صالح نامي راوي ضعيف هے ، نيز ديكهئے : اموال ، از ابن زنجويه نبات : صدفة الجواميس ”2/ 851 نمبر 1493 نيز امام قاسم بن سلام رحمه الله ك اپنا قول بهي ملاحظه فرمائيں : الأموال القاسم بن سلام 2 / 36 ]
جیسے گایوں کی زکاۃ لی جاتی ہے بھینسوں کی بھی زکاۃ لی جائے ۔

(3) یونس بن یز ید الا علی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وتحسب الجواميس مع البقر [مصنف عبدالرزاق الصنعاني 24/4 اثر 6851 ]
بھینسوں کو گایوں کے ساتھ شمار کیا جائے گا ۔

(4) امام دارا لہجر و مالک بن انس رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
الجواميس والبمر سواء ، والبحاني من الإبل وعرابها سواء [ الأموال القاسم بن سلام ، 2 / 36 نمبر 994 ، والأموال لابن زنجويه 2 / 1495/851]
بھینسیں اور گائیں یکساں ہیں اور بخشتی اور عراب اونٹ یکساں ہیں ۔

نیز الموطا میں فرماتے ہیں :
وكذلك البقر والجواميس ، تجمع فى الصدقة على ربه ، وقال : إنما هي بقر كلها [ موطا امام مالك تحقيق الاعظمي 2 / 366 نمبر 895 ، نيز ديكهئے : شرح الزرقاني على الموطاح / 189 ]
اسی طرح گایوں اور بھینسوں کو ان کے مالک سے زکاۃ کے لئے اکٹھاکیا جائے گا ، اور فرماتے ہیں کہ : در حقیقت یہ تمام گائے ہی ہیں ۔

(5) امام محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ونصدق الجواميس مع البقر والدربانية [ الأم للشافعي 20/2 ]
اور ہم بھینسوں کی زکاۃ گائے اور دربانیہ کے ساتھ ہی نکالتے ہیں ۔

(6) علامہ ابن حزم رحمہ اللہ اپنی مایہ ناز کتاب المحلی میں فرماتے ہیں :
مسألة : الجواميس صنف من البقر يضم بعضها إلى بعض [محلي بالآثار 89/4 نمبر 673 ]
مسئلہ بھینسیں گائے ہی کی ایک صنف ہیں ، زکاۃ کے لئے دونوں کو ملایا جائے گا ۔

(7) نیز بھینسوں میں زکاۃ کی فرضیت کا سبب ”قیاس“ قرار دینے والوں کی تردید فرماتے ہوئے لکھتے ہیں :
وهذا شعب فاسد لأن الجواميس نوع من أنواع البقر ، وقد جاء النص بإيجاب الزكاة فى البقر ، والزكاة فى الجواميس لأنها بقر؛ واسم البقر يقع عليها ولولا ذلك ما وجدت فيها زكاة [ الاحكام فى اصول الأحكام لابن حزم 132/7 ]
یہ بہت بری بات ہے ؛ کیونکہ بھینسیں گائے کی قسموں میں سے ایک قسم ہیں ، اور گائے میں زکاۃ کے وجوب پرنص موجود ہے ، اور بھینسوں میں زکاۃ اس لئے ہے کہ وہ گائیں ہیں ؛ اور اُن پر گائے کا نام طے ہے ، اگر ایسانہ ہوتا تو بھینسوں میں زکاۃ نہ ہوتی ۔

(8) علامہ ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مسألة : قال : والجواميس كغيرها من البقر لا خلاف فى هذا نعلمه . . . لأن الجواميس من أنواع البقر ، كما أن البحاني من أنواع الإبل [المغني لابن قدامة 2 / 444 مسئله 1711 ]
مسئلہ :” بھینسیں دیگر گایوں ہی کی طرح ہیں “ ہمارے علم کے مطابق اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ۔ ۔ ۔ اور اس لئے بھی کہ بھینسیں گائے ہی کی قسم ہیں ، جیسے بناتی اونٹ کی قسم ہے ۔

(9) علامہ ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ ”الکافی “میں فرماتے ہیں :
الجواميس نوع من البقر ، والبخاتي نوع من الإبل ، والضأن والمعز جنس واحد [الكافي فى فقه الامام أحمد 1 / 390 ]
بھینسیں گائے کی ایک قسم میں ، اور بخاتی اونٹ کی ایک قسم ہیں ، اور مینڈھا اور بکرا ایک جنس ہیں ۔

(10) علامہ محمد الامین شنقیطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وأحق بالبقر الجواميس ، والإبل تشمل العراب والبحاني [ أضواء البيان فى إيضاح القرآن بالقرآن 271/8]
بھینسوں کو گائے سے ملحق کر دیا گیا ہے ، اور اونٹ عربی اور خراسانی دونوں قسم کے اونٹوں کو شامل ہے ۔

(11) سعودی عرب کے معروف فقیہ اور مفتی علامہ وفہامہ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وأما البقر أيضا فتشمل البقر المعتادة ، والجواميس [ الشرح الممتع على زادالمستقطع ، 49/6 ]
رہا مسئلہ گائے گا : تو وہ عام گایوں اور بھینسوں دونوں کو شامل ہے ۔

(12) بھینسوں میں زکاۃ کے سلسلہ میں علامہ البانی رحمہ اللہ کا فتوی :
علامہ رحمہ اللہ کے شاگر د شیخ حسین بن عودۃ العوایشہ فرماتے ہیں :
وسئل شيخنا رحمه الله : هل فى الجاموس زكاة ؟ فأجاب : نعم فى الجاموس زكاة لأنه نوع من أنواع البقر [ الموسوعتہ الفقہیہ الميسرة فى فقه الكتاب والسنة المطهرة 3/ 76 ]
ہمارے شیخ علامہ البانی رحمہ اللہ [ ہمارے شيخ سے مراد علامه الباني رحمه الله ہيں ، جيسا كه مولف نے مقدمه ميں وضاحت كي هے ، ديكهئے : الموسوعه التمرية الميسر اپني فتحه الكتاب والسنة المطهرة 6/1 ] سے سوال کیا گیا : کیا بھینس میں زکاۃ ہے ؟ تو آپ نے جواب دیا : جی ہاں بھینس میں زکاۃ ہے کیونکہ وہ گانے کی قسموں میں سے ایک قسم ہے ۔

(13) شیخ ابومالک کمال بن السید سالم فرماتے ہیں :
وهذا العدد يجمع فيه الجاموس إلى البقر ، لأن الجاموس صنف من البقر بالإجماع فينضم إليه [ صحيح فقه السته و أدلته و توضيح مذاهب الأئمته 2 / 35 ]
اور گائے کی اس تعداد میں بھینس کو گائے کے ساتھ اکٹھاکیا جائے گا ، کیونکہ بھینس بالا جماع گائے کی قسم ہے لہٰذا اسے گائے میں ملایا جائے گا ۔
الغرض بهينس ميں زكاة كے وجو ب كے سلسله ميں علماء كي تصريحات شمار سے باہر هيں .
[ مزيد ديكهئے مخته السلوك فى شرح تخصة الملوك ص : 227 ، والهداية فى شرح بداية المبتدي 359/4 ، ویتمين الحقائق شرح كنز الدقائق 1/ 263 ، والبناية شرح الهداية 3 / 324 ، و3/ 329 ، و درر الحكام شرح غرر الاحكام 1 / 176 ، ومجمع الأنهر فى شرح ملتقى الأبحر 1/ 199 ، والباب فى شرح الكتاب 1 / 142 ، والمدوبيه 1 / 355 ، والجامع لمسائل المدويه 4/ 210 وحاشية العدوي على كفاية الطالب الرباني 1/ 503 ، والحاوي الكبير 16 / 108 والمقدمات المبہدات 1 /328 ، والمعوي على مذهب عالم المدينه ص : 392 ، و شرح ابن ناجي التنوخي على متن الرسالة 1 / 324 ، وفقه العبادات على المذهب المالكي ص : 273 ، والخلاصة الفقهيتہ على مذهب السادة المالكية ص : 184 ۔ وخلاصة الجواهر الزكية فى فقه المالكية ص : 39 ، و بحر المذهب للروياني 11/ 128 ، والهداية على مذهب الامام احمد ميں : 126 ، و ، والتفسير الحديث 478/9 ، مختصر الفرقي هيں : 42 ، وموسوعة الفقه الاسلامي 40/3]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1