سوال : بھول کر کھانے پینے والے شخص کا کیا حکم ہے ؟ اور جو شخص کسی کو بھول کر کھاتا اور پیتا دیکھے کیا اس پر اس کے صوم کو یاد دلانا واجب ہے ؟
جواب : جو شخص صوم کی حالت میں بھول کر کھا لے، یا پی لے تو اس کا صوم صحیح ہو گا۔ البتہ یاد آنے پر فوراً باز آ جانا ضروری ہے۔ یہاں تک کہ اگر کھانے کا لقمہ یا پانی کا گھونٹ اس کے منہ میں ہو تو اس کو تھوک دینا ضروری ہے۔ اس کے صوم کے صحیح ہونے کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے : من نسي وهو صائم فأكل أو شرب فليتم صومه، فإنما أطعمه الله وسقاه [ صحيح: صحيح بخاري، الصوم 30 باب الصائم إذا أكل أو شرب ناسياً 26 رقم 1933 بروايت ابو هريره رضي الله عنه، صحيح مسلم، الصيام 13 باب أكل الناسي وشربه وجماعه لايفطر 33 رقم 171۔ 1155]
’’ جو شخص صوم کی حالت میں بھول کر کھا لے، یا پی لے، تو اسے اپنا صوم پورا کرنا چاہیے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو کھلایا اور پلایا ہے “۔
نیز انسان بھول چوک کی وجہ سے کسی ممنوع چیز کو کر ڈالے تو اس پر اس کا مواخذہ نہیں ہوتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا [2-البقرة:286]
’’ اے ہمارے رب ! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا“۔
اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا قد فعلت جا میں نے ایسا کر دیا۔
اور جو شخص صائم کو کھاتے پیتے دیکھے اس پر اسے یاد دلانا ضروری ہے۔ کیوں کہ اس کا شمار منکر کی تبدیلی میں ہے۔ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
من رأي منكم منكرا فليغيره بيده فإن لم يستطع فبلسانه فإن لم يستطع فبقلبه [صحيح: صحيح مسلم، الإيمان 1 باب بيان كون النهي عن المنكر عن الإيمان 20 رقم 78۔ 49]
’’ تم میں سے جو شخص کوئی غلط کام دیکھے تو چاہیے کہ اسے اپنے ہاتھ سے بدل دے اور اگر نہ طاقت رکھے تو اپنی زبان سے اصلاح کرے اور اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اپنے دل سے برا جانے “۔
اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ صائم کا حالت صوم میں کھانا اور پینا منکر میں سے ہے۔ لیکن چونکہ نسیان کی حالت میں مواخذہ نہیں ہوتا ہے اس لئے یہ معاف ہے۔ مگر دیکھنے والے کے لئے انکار نہ کرنے کا کوئی عذر نہیں ہے۔
شیخ ابن عثیمین۔ رحمۃاللہ علیہ
جواب : جو شخص صوم کی حالت میں بھول کر کھا لے، یا پی لے تو اس کا صوم صحیح ہو گا۔ البتہ یاد آنے پر فوراً باز آ جانا ضروری ہے۔ یہاں تک کہ اگر کھانے کا لقمہ یا پانی کا گھونٹ اس کے منہ میں ہو تو اس کو تھوک دینا ضروری ہے۔ اس کے صوم کے صحیح ہونے کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے : من نسي وهو صائم فأكل أو شرب فليتم صومه، فإنما أطعمه الله وسقاه [ صحيح: صحيح بخاري، الصوم 30 باب الصائم إذا أكل أو شرب ناسياً 26 رقم 1933 بروايت ابو هريره رضي الله عنه، صحيح مسلم، الصيام 13 باب أكل الناسي وشربه وجماعه لايفطر 33 رقم 171۔ 1155]
’’ جو شخص صوم کی حالت میں بھول کر کھا لے، یا پی لے، تو اسے اپنا صوم پورا کرنا چاہیے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو کھلایا اور پلایا ہے “۔
نیز انسان بھول چوک کی وجہ سے کسی ممنوع چیز کو کر ڈالے تو اس پر اس کا مواخذہ نہیں ہوتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا [2-البقرة:286]
’’ اے ہمارے رب ! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا“۔
اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا قد فعلت جا میں نے ایسا کر دیا۔
اور جو شخص صائم کو کھاتے پیتے دیکھے اس پر اسے یاد دلانا ضروری ہے۔ کیوں کہ اس کا شمار منکر کی تبدیلی میں ہے۔ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
من رأي منكم منكرا فليغيره بيده فإن لم يستطع فبلسانه فإن لم يستطع فبقلبه [صحيح: صحيح مسلم، الإيمان 1 باب بيان كون النهي عن المنكر عن الإيمان 20 رقم 78۔ 49]
’’ تم میں سے جو شخص کوئی غلط کام دیکھے تو چاہیے کہ اسے اپنے ہاتھ سے بدل دے اور اگر نہ طاقت رکھے تو اپنی زبان سے اصلاح کرے اور اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اپنے دل سے برا جانے “۔
اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ صائم کا حالت صوم میں کھانا اور پینا منکر میں سے ہے۔ لیکن چونکہ نسیان کی حالت میں مواخذہ نہیں ہوتا ہے اس لئے یہ معاف ہے۔ مگر دیکھنے والے کے لئے انکار نہ کرنے کا کوئی عذر نہیں ہے۔
شیخ ابن عثیمین۔ رحمۃاللہ علیہ