بلا عذر اذان سن کر جماعت ترک کرنے کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1

سوال

کیا بغیر عذر کے اذان سن کر اکیلے نماز پڑھنے والے کی نماز ہو جاتی ہے؟

جواب

بغیر عذر کے اذان سن کر مسجد میں جماعت کے لیے نہ آنا اور اکیلے نماز پڑھنا شرعی طور پر قابل قبول نہیں ہے۔ اس کے بارے میں واضح احادیث اور صحابہ کرام کے اقوال موجود ہیں جو نماز باجماعت کی اہمیت اور ترک جماعت کی سخت مذمت بیان کرتے ہیں۔

دلائل:

1. حدیث نبوی:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَا صَلَاةَ لَهُ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ”
(سنن دارقطنی، مشکوٰۃ المصابیح)

ترجمہ: "جو شخص اذان سن کر (مسجد میں جماعت کے لیے) حاضر نہیں ہوتا، اس کی نماز نہیں ہوتی، الا یہ کہ اس کے پاس کوئی عذر ہو۔”

2. نابینا صحابی کا واقعہ:

حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ، جو نابینا تھے، نے راستے کی دہشت اور خطرے کا عذر پیش کیا اور ترک جماعت کی اجازت طلب کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"هَلْ تَسْمَعْ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَحَيَّ هَلًا”
(سنن نسائی، سنن ابوداؤد)

ترجمہ: "کیا تم حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح سنتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: پھر حاضر ہو جاؤ۔”

3. جماعت کے ترک پر وعید:

بغیر عذر کے جماعت ترک کرنے والوں کے متعلق حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
"وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ بَيِّنُ النِّفَاقِ”
(سنن ابوداؤد)

ترجمہ: "ہم تو صرف اس شخص کو جماعت ترک کرتے ہوئے دیکھتے تھے جو کھلا منافق ہوتا تھا۔”

4. حالتِ جنگ میں جماعت کی فرضیت:

میدان جنگ میں بھی صلوٰۃ خوف کے دوران اللہ تعالیٰ نے جماعت کا حکم دیا، جیسا کہ قرآن مجید میں ذکر ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حالتِ امن میں بدرجہ اولیٰ جماعت واجب ہے۔

اقوالِ سلف:

  • حضرت عطاء بن ابو رباح: "اذان سننے کے بعد کسی کو بھی جماعت ترک کرنے کی اجازت نہیں، خواہ وہ کسی حالت میں ہو۔”
  • امام اوزاعی: "جمعہ اور جماعت ترک کرنے کے لیے کسی کی بھی اطاعت جائز نہیں، چاہے وہ سگا باپ ہی کیوں نہ ہو۔”
  • حضرت ابو ثور: "نماز باجماعت واجب ہے اور حالت امن میں اس کے ترک کی کوئی گنجائش نہیں۔”

ترک جماعت کی مذمت:

احادیث اور اقوال سے واضح ہوتا ہے کہ جماعت ترک کرنے والوں پر سخت وعید دی گئی ہے، یہاں تک کہ انہیں منافقین سے تشبیہ دی گئی ہے۔ بعض روایات میں ترک جماعت پر
"لَضَلَلْتُمْ” (تم گمراہ ہو جاؤ گے) اور
"لَکَفَرْتُمْ” (تم کافر ہو جاؤ گے) جیسے الفاظ وارد ہوئے ہیں۔

خلاصہ:

  • بغیر عذر شرعی کے اذان سن کر مسجد میں حاضر نہ ہونا اور اکیلے نماز پڑھنا شرعاً قابل قبول نہیں ہے۔
  • نماز باجماعت واجب ہے، اور اس کی تاکید احادیث اور سلف صالحین کے اقوال سے ثابت ہے۔
  • مسلمان کو جماعت کا اہتمام کرنا چاہیے اور ترک جماعت سے بچنا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے