جواب: برسی منانا بدعت اور قبیح فعل ہے ۔ برسی کے موقع پر بے شمار بدعات وخرافات کا ارتکاب کیا جاتا ہے ۔ نیز یہ عمل شرعاً بے اصل ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے:
﴿أمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُمْ مِنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللهُ وَلَوْ لَا كَلِمَةُ الفَصْلِ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾ [الشورى: ٢۱]
”کیا ان کے ایسے شریک ہیں ، جو انہیں شریعت گھڑ کر دیتے ہیں ، جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہیں دی ۔ فیصلہ کی بات نہ ہوتی ، تو ان کا کام تمام کر دیا جاتا ، نیز ظالموں کے لیے درد ناک عذاب ہے ۔ “
یہ لوگوں کا گھڑا ہوا دین ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں یہ سب کچھ کیا جاتا ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ گرامی ہے:
من عمل عملا ليس عليه أمرنا فهو رة
”ایسا عمل جس پر مہر نبوی ثبت نہ ہو ، وہ مرد و دو باطل ہے ۔ “ [صحيح مسلم: 1718]
صحابہ کرام اور اسلاف امت اس عمل سے ناواقف تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں کو ان کی پیروی کا حکم دیا ہے ۔
﴿أُولئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهُ﴾ [الأنعام: ٩٠]
”اللہ کے ہدایت یافتہ بندے یہی ہیں ، لہٰذا انہی کی اقتدا کریں ۔ “
——————