بالوں کو رنگنے والے کلرز اور وضو کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

آج کل بازار میں دستیاب بالوں کے رنگوں کا استعمال کیسا ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ نیل پالش کی طرح ایک تہہ بناتے ہیں، جس سے وضو نہیں ہوتا۔ کیا یہ درست ہے؟

جواب

بالوں کو رنگنے کے لیے استعمال ہونے والے کلرز کے وضو پر اثرات کا انحصار اس بات پر ہے کہ رنگ بالوں پر کس طرح اثر کرتا ہے۔ یہاں دو صورتیں ہیں:

کلر کی تہہ بننا (نیل پالش کی طرح)

اگر بالوں کو رنگنے والا کلر نیل پالش کی طرح بالوں پر ایک تہہ بنا دیتا ہے جو پانی کو بالوں تک پہنچنے سے روکتی ہے، تو ایسی صورت میں وضو یا غسل صحیح نہیں ہوگا۔ وضو اور غسل کے لیے ضروری ہے کہ پانی جسم کے ہر حصے، بشمول بالوں، تک پہنچے۔

صرف رنگ چڑھنا (مہندی کی طرح)

اگر کلر کی کوئی تہہ نہیں بنتی، بلکہ مہندی کی طرح صرف رنگ چڑھتا ہے اور بالوں تک پانی پہنچنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی، تو ایسی صورت میں وضو اور غسل پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، اور وضو صحیح ہوگا۔

خلاصہ

اگر کلر بالوں پر تہہ جماتا ہے اور پانی کو بالوں تک پہنچنے سے روکتا ہے، تو وضو اور غسل صحیح نہیں ہوگا۔ لیکن اگر یہ صرف رنگ چڑھاتا ہے اور کوئی تہہ نہیں بناتا، تو وضو یا غسل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اور ان کا استعمال جائز ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے