بائبل کے متنازعہ قصے: انصاف یا دوہرا معیار؟
تحریر: حامد کمال الدین

بنو قریظہ کا واقعہ اور دوہرے معیارات

بعض لوگ ’بنو قریظہ‘ کے واقعے کا ذکر کر کے مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، لیکن وہ اس بات پر توجہ نہیں دیتے کہ بائبل میں بھی اسی نوعیت کے متعدد واقعات بیان ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر، موآبیوں کے ساتھ حضرت داؤد علیہ السلام کا واقعہ، جسے بائبل یوں بیان کرتی ہے:

”حضرت داؤد علیہ السلام نے موآبیوں پر فتح پائی اور ان کو زمین پر لمبے لٹا دیا۔ پھر رسی سے ناپ کر دو حصے مار دیے اور ایک حصہ زندہ رکھا، جسے غلام بنا لیا گیا اور یہ لوگ داؤد کو خراج دینے لگے۔“ (2 سموئیل، اصحاح 8:2)

اسی طرح یوشع بن نون کے واقعے میں بتایا گیا ہے کہ:

”یوشع نے عی کی فوجوں کو میدان میں شکست دی اور شہر کے تمام لوگوں کو ختم کر دیا، حتی کہ اس دن بارہ ہزار مرد و عورت مارے گئے۔ یوشع نے عی کے بادشاہ کو درخت پر لٹکا دیا اور شام تک لٹکائے رکھا۔ غروب آفتاب کے وقت بادشاہ کی لاش درخت سے اتاری گئی اور شہر کے دروازے پر ڈال کر پتھروں سے ڈھانپ دی گئی۔“ (یشوع، اصحاح 8:29-24)

یہی نہیں، بائبل کے مختلف صحیفوں میں اس طرح کے مزید واقعات بیان کیے گئے ہیں، جن میں حضرت داؤد علیہ السلام نے حملے کر کے سب کو نیست و نابود کر دیا۔ (1 سموئیل، اصحاح 27:10-8)

دوہرے معیارات کا مسئلہ

ان واقعات کو دیکھنے کے باوجود بائبل کے پیروکار اسے مقدس کتاب ماننے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے اور بائبل کے انبیاء کو برگزیدہ مانتے ہیں۔ لیکن جب اسلام میں جہاد اور عدل کے اصولوں کا ذکر آتا ہے تو یہی لوگ اسے ظلم اور وحشت کہہ کر غلط پیش کرتے ہیں۔ حالانکہ قرآن اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں انصاف اور بھلائی کے اصول ہی نظر آتے ہیں۔ بائبل کو مقدس ماننے والوں کی جانب سے اس کتاب کو دنیا بھر میں پھیلانا اور اس کی تبلیغ کو مسیح کی خوشنودی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔

غور و فکر کا مقام

یہ امر باعث حیرت ہے کہ بائبل کے یہ قصے انبیاء سے ہی منسوب ہیں اور یہ سب کچھ بائبل میں بیان ہوا ہے۔ دوہرے معیار رکھنے والے لوگ اس پر غور کیوں نہیں کرتے؟ ایسے لوگ کیا دنیا کو انصاف کا درس دے سکتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

”إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ“۔

بنیامین کے قبیلے کا واقعہ

صحیفہ قضاۃ میں ایک واقعہ ہے جس میں بنی اسرائیل نے قسم کھائی کہ اپنے قبیلے بنیامین کو بیٹیاں نہیں دیں گے۔ بنیامین کی نسل جاری رکھنے کے لیے اسرائیلیوں نے ایک حل نکالا:

”اِسرائیل کے لوگوں نے 12,000 بہادر سپاہیوں کو یبیس جلعاد شہر بھیجا اور حکم دیا کہ وہاں کے تمام مردوں، عورتوں اور بچوں کو قتل کر دو، سوائے اُن عورتوں کے جنہوں نے مردوں سے تعلق قائم نہیں کیا۔ ان عورتوں کو بنیامین کے لوگوں کے لیے چھوڑ دیا گیا۔“ (قضاۃ، اصحاح 21:13-10)

مزید غور و فکر کی دعوت

بائبل کے قدیم صحیفے ایسی متعدد مثالوں سے بھرے پڑے ہیں۔ اگر کوئی ان سب کو جمع کرنا چاہے تو یہ ایک ضخیم کتاب بن سکتی ہے۔ ہم نے ان میں سے چند حوالہ جات نقل کیے ہیں تاکہ واضح ہو کہ جس تلوار کو بائبل کے مبلغین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت میں دیکھنا چاہتے ہیں، وہ درحقیقت حق اور عدل کی تلوار ہے، جو ظلم و ناانصافی کے خاتمے کے لیے استعمال کی گئی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے