بائبل مقدس اور مسیحی دنیا میں اس کی حیثیت
بائبل مقدس کو مسیحی دنیا میں خدا کا ناقابل تغیر کلام سمجھا جاتا ہے۔ مسیحی علماء کا ماننا ہے کہ یہ دعویٰ بنی اسرائیل کی تاریخ وحی میں جڑیں رکھتا ہے اور اس بنیاد پر یہ دعویٰ تاریخی طور پر ناقابل مواخذہ ہے۔
بائبل کے تراجم کا تنقیدی جائزہ
تاریخی مطالعے سے کچھ ایسے حقائق سامنے آتے ہیں جو اس دعوے کے برعکس معلوم ہوتے ہیں۔ بائبل مقدس کا مختلف زبانوں میں ترجمے کا سفر دلچسپی اور حیرت سے بھرپور ہے۔ دنیا بھر میں موجود بائبل کے اکثر تراجم جدید انگریزی نسخوں (مثلاً نیو انٹرنیشنل ورژن، 1978ء) پر مبنی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بائبل کے زیادہ تر تراجم کسی پہلے سے موجود ترجمے کے ترجمے ہیں، جس سے اصل بائبل کے متن اور ان تراجم کے درمیان براہ راست تعلق منقطع ہے۔
بائبل کے یونانی مخطوطات میں اختلاف
انگریزی تراجم کے لیے بنیاد بننے والے یونانی مخطوطات کم از کم چار مختلف اقسام میں بٹے ہوئے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسیحی دنیا میں کم از کم چار مختلف نوعیت کے عہد نامہ جدید موجود ہیں۔ ان میں سے کسی کو بھی سو فیصد یقین کے ساتھ اصل نہیں کہا جا سکتا۔ مزید برآں، 14 ہزار سے زائد قدیم مخطوطات میں سے کوئی بھی مکمل شکل میں دستیاب نہیں، اور ان میں سے دو نسخے بھی ایک دوسرے سے مکمل مشابہت نہیں رکھتے۔
قدیم ترین نسخے
مسیحی دنیا میں موجود سب سے قدیم نسخے "Codex Vaticanus” (310-325ء)، "Codex Sinaiticus” (375ء)، اور "Codex Alexandrinus” (پانچویں صدی عیسوی) ہیں۔ یہ نسخے عہد جدید کے اصل لکھے جانے کے کئی سو سال بعد کے ہیں اور اصل متن کی عکاسی نہیں کرتے۔ ان نسخوں میں بھی 27 کتابیں مکمل طور پر موجود نہیں، اور اس وجہ سے مسیحی کینن کی توثیق بھی ان نسخوں سے ممکن نہیں۔
کاتبین کی غلطیاں اور اضافے
مسیحی اسکالرز ان نسخوں میں کاتبین کی غلطیوں اور بعد کے اضافوں کو تسلیم کرتے ہیں۔ مغربی مسیحی علماء نے ان اضافوں کی فہرستیں شائع کی ہیں۔ زیادہ تر تحقیقی نتائج "United Bible Society” کی کتابوں میں شائع ہوئے ہیں۔
جدید یونانی ورژنز کی تخلیق
عہدنامہ جدید کے چار اہم یونانی ورژن جو متن کی تعمیرنو کے بعد تخلیق کیے گئے ہیں، یہ ہیں:
- ویسٹکاٹ اینڈ ہورٹ (انیسویں صدی)
- نیسلے ـ الاند (انیسویں صدی)
- یو بی ایس گریک نیو ٹیسٹامنٹ (بیسویں صدی)
- ٹیکٹوس ریسپٹوس
1881ء کے ریوائزڈ ورژن نے ویسٹکاٹ اینڈ ہورٹ کے متن پر مبنی ہو کر کنگ جیمس ورژن بائبل (KJV) کی حیثیت کو چیلنج کیا، جو سولہویں صدی کے یونانی متن ٹیکٹوس ریسپٹوس پر مبنی تھی۔
سینٹ جیروم کا لاطینی ترجمہ: وولگاتا
کیتھولک چرچ نے سینٹ جیروم کے لاطینی ترجمے "Vulgate” کو الہامی کلام کا درجہ دیا۔ بازنطینی سلطنت میں 382ء میں شروع ہوکر 405ء میں مکمل ہونے والے اس ترجمے نے عیسائیوں میں اہمیت حاصل کی اور آج بھی اسے بعض حلقے مستند مانتے ہیں۔
یونانی ورژنز میں اختلاف اور درجہ بندی
آج بھی عیسائی دنیا میں یہ تنازع برقرار ہے کہ یونانی زبان میں موجود ان چاروں ورژنز میں اصل مسیحی عہدنامہ جدید کے قریب ترین کون سا ہے۔ مسیحی اسکالرز ان ورژنز کو مختلف درجہ بندیوں میں تقسیم کرتے ہیں:
- اے: مکمل تصدیق شدہ متن
- بی: اکثریت سے تصدیق شدہ متن
- سی: بہت سے نسخوں میں موجود متن
- ڈی: چند نسخوں میں موجود متن
- ای: ایک یا دو نسخوں میں موجود اور قابل اعتماد
- ایف: غیر قابل اعتماد، بعد کے مسودات میں موجود
مثال کے طور پر، انجیل مرقس کا طویل اختتام (باب 16، آیات 9-20) اور انجیل یوحنا (باب 8، آیات 1-11) کو متن کے ماہرین نے “ایف” کا درجہ دے کر مسترد کر دیا ہے۔
حتمی سوالات
ان حقائق کے پیش نظر یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ بائبل کے باقی ماندہ حصے پر کس حد تک اعتماد کیا جائے۔ نیز، اس میں موجود علمی تحقیقات کے بعد کیا قرآن کا یہ دعویٰ ثابت نہیں ہوتا کہ یہودی اور مسیحی علماء نے الہامی کتب میں تحریف کی؟
یہ مضمون صرف عہدنامہ جدید تک محدود ہے، عہد نامہ قدیم پر بحث ایک علیحدہ مضمون میں کی جائے گی۔
نوٹ: مسیحی بھائیوں کو دعوت دی جاتی ہے کہ اگر وہ ان حقائق کو مستند دلائل کے ساتھ جھٹلا سکتے ہیں، تو وہ ضرور ایسا کریں۔