ایک رات کا اعتکاف کر سکتے ہیں؟
تحریر : حافظ فیض اللہ ناصر

الْحَدِيثُ الثَّالِثُ: عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: { قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إنِّي كُنْتُ نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ لَيْلَةً } – وَفِي رِوَايَةٍ: { يَوْمًا – فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ . قَالَ فَأَوْفِ بِنَذْرِكَ } وَلَمْ يَذْكُرْ بَعْضُ الرُّوَاةِ يَوْمًا وَلَا لَيْلَةً .
سیدنا عمر بن خطاب رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! میں نے زمانہ جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں ایک رات کا اعتکاف کروں گا ، ایک روایت میں ہے: مسجد حرام میں ایک دن کا (اعتکاف کروں گا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نذر پوری کر ۔ بعض راویوں نے دن اور رات کا ذکر نہیں کیا۔
شرح المفردات:
الجَاهِلِيَّة: قبول اسلام سے قبل کا زمانہ ۔
الروَاةُ: یہ راوی کی جمع ہے۔
شرح الحديث:
اس حدیث میں کافر کی نذر کے درست ہونے پر دلیل ہے، یعنی اگر وہ مسلمان بھی ہو جاتا ہے تو بحالت کفر مانی ہوئی نذر کو پورا کرے گا۔ البتہ خلافِ شرع نذر کا پورا کرنا جائز نہیں ہے۔
(210) صحيح البخاري ، كتاب الأيمان والنذور ، باب اذانذر أو حلف أن لا يكلم انساناً فى الجاهلية، ح: 2043- صحيح مسلم ، كتاب الايمان ، باب نذر الكافر وما يفعل فيه اذا أسلم ، ح: 1656 .

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!