ایمان کے کم اور زیادہ ہونے کا شرعی ثبوت
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ72

سوال:

کیا ایمان کم اور زیادہ ہوتا ہے؟ براہ کرم دلائل کے ساتھ وضاحت فرمائیں۔

الجواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!

ایمان کے کم اور زیادہ ہونے کا عقیدہ

  • اہل سنت و الجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ ایمان کم اور زیادہ ہوتا ہے۔
  • دیوبندی اور بریلوی عقیدہ کے مطابق ایمان نہ کم ہوتا ہے، نہ زیادہ۔

ایمان کے زیادہ اور کم ہونے پر قرآنی دلائل

📖 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا …﴾

"بے شک جو لوگ ایمان لائے، ان کا ایمان زیادہ ہو جاتا ہے۔”

📖 (سورۃ التوبہ: 124)

اس مفہوم کی مزید آیات کے لیے دیکھیے:

📖 (صحیح البخاری، کتاب الایمان، باب 1، قبل حدیث 8)

ایمان کے کم اور زیادہ ہونے پر احادیث

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنْ الإِيمَانِ”

"ایمان کے ساٹھ سے زیادہ درجے ہیں، اور حیا بھی ایمان کا ایک درجہ ہے۔”

📖 (صحیح بخاری: 9، صحیح مسلم: 35/57، دارالسلام: 152)

سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"من أحب لله وأبغض لله، وأعطى لله ومنع لله، فقد استكمل الإيمان”

"جو شخص اللہ کے لیے محبت کرے، اللہ کے لیے نفرت کرے، اللہ کے لیے دے اور اللہ کے لیے روکے، تو اس کا ایمان مکمل ہے۔”

📖 (سنن ابی داود: 4681، سند حسن)

امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"الإيمان يزيد وينقص”

"ایمان کم اور زیادہ ہوتا ہے۔”

📖 (کتاب الایمان، ابن ابی شیبہ، ص 14، سند صحیح)

اہل سنت کا موقف: ایمان بڑھتا اور گھٹتا ہے

اہل سنت کے بڑے ائمہ کا متفقہ عقیدہ ہے کہ ایمان کم اور زیادہ ہوتا ہے۔

  • امام محمد بن الحسین الآجری رحمہ اللہ: 📖 (الشریعہ، ص 116-118)
  • امام اللالکائی رحمہ اللہ: 📖 (شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ، 5/890-964)
  • یہی عقیدہ امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل اور دیگر ائمہ کرام کا ہے۔

دیوبندی اور بریلوی عقیدہ: ایمان کم و بیش نہیں ہوتا

دیوبندیوں اور بریلویوں کی کتاب "عقائد نسفیہ” (ص 92) میں لکھا ہے:

"الإيمان لا يزيد ولا ينقص”

"ایمان نہ کم ہوتا ہے اور نہ زیادہ۔”

دیوبندی عقیدے کے مطابق ایمان صرف دل کی تصدیق کا نام ہے۔

📖 (حقانی عقائد الاسلام، ص 123، تصنیف عبدالحق حقانی، پسند فرمودہ محمد قاسم نانوتوی)

امام اوزاعی رحمہ اللہ کا فتویٰ: ایمان کم اور زیادہ نہ ماننے والا بدعتی ہے

امام بخاری رحمہ اللہ نقل کرتے ہیں:

"جو شخص یہ کہے کہ ایمان کم اور زیادہ نہیں ہوتا، وہ بدعتی ہے، اس سے بچو۔”

📖 (جزء رفع یدین، بتحقیقی: 108، حسن، قلمی بخط یدی، ص 129)

امام اوزاعی رحمہ اللہ (متوفی 157ھ) کا یہ فتویٰ ثابت کرتا ہے کہ ایمان کے کم و زیادہ ہونے کا انکار بدعت ہے۔

نتیجہ:

  • ایمان کم اور زیادہ ہوتا ہے، جیسا کہ قرآن، حدیث، اور سلف صالحین کے اقوال سے ثابت ہے۔
  • ایمان کے بڑھنے کا تعلق نیک اعمال سے، اور گھٹنے کا تعلق گناہوں سے ہوتا ہے۔
  • دیوبندی اور بریلوی عقیدہ کہ "ایمان نہ کم ہوتا ہے نہ زیادہ”، اہل سنت کے عقیدے کے خلاف ہے۔
  • امام اوزاعی کے فتویٰ کے مطابق، جو ایمان کے کم و زیادہ ہونے کا انکار کرے، وہ بدعتی ہے۔

📖 (الحدیث، شمارہ 2، شہادت، جون 2004ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1