ایمان اور الحاد عقل و وجودی مفروضات کا تجزیہ

ایمان اور الحاد: عقل اور شعور کا تقابل

ایمان اور الحاد کی بحث میں عموماً عقل کو ایمان کے مقابل رکھا جاتا ہے، لیکن گہرائی میں دیکھا جائے تو یہ موازنہ منطقی طور پر غلط ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایمان اور عقل انسانی شعور کے دو مختلف مراتب سے تعلق رکھتے ہیں۔

ایمان اور الحاد کا دائرہ

  • ایمان یا الحاد انسانی شعور کے اولین مرتبے یعنی وجودی تصور سے جڑے ہوتے ہیں۔
  • عقل کا عمل ان وجودی مفروضات کے بعد شروع ہوتا ہے اور یہ انہی کے تابع ہوتی ہے، جیسے نظریہ ارتقاء یا نظریہ تخلیق وغیرہ۔
  • وجودی مفروضات کی بنیاد پر ایمان یا الحاد دونوں عقلی طور پر مدلل ہو سکتے ہیں۔

مذہبی اور جدید تصور انسان کا فرق

  • مذہبی ایمان کا وجودی مفروضہ: انسان اپنی حقیقت میں محتاج اور لاچار ہے۔
  • جدید تصور انسان کا وجودی مفروضہ: انسان مکمل طور پر خود مختار اور خود کفیل ہے۔
  • جدید انسان کو ایسے خدا سے مسئلہ نہیں جو انسانی معاملات میں دخل نہ دے، لیکن وہ ایسے خدا کو قبول نہیں کرتا جو مطالبات رکھتا ہو۔

وجودی مفروضات اور نفسیاتی حالت

انسانی محتاجی یا خود مختاری کا کوئی بھی تصور عقلی بنیاد پر قائم نہیں بلکہ ایک نفسیاتی حالت کا اظہار ہوتا ہے۔ یہ نفسی حالت درج ذیل عناصر سے تشکیل پاتی ہے:

  • وجودی احوال کا مشاہدہ
  • طاقت یا علم کا شعور

ماقبل جدید اور جدید انسان کا فرق

  • ماقبل جدید انسان: چونکہ قدرت کے قوانین کا علم محدود تھا، اس لیے عمومی طور پر انحصار کا تصور غالب تھا، جو ایمان کے لیے سازگار تھا۔
  • جدید انسان: کائناتی قوانین اور ان پر تصرف کی طاقت کے شعور نے خود مختاری کے تصور کو غالب کر دیا ہے۔

ایمان، الحاد اور عقل کی حدود

  • عقل کا دائرہ وجودی مفروضات کے بعد آتا ہے۔
  • ایمان اور الحاد، دونوں عقلی پوزیشنز ہیں، لیکن یہ وجودی مفروضات پر مبنی ہیں۔
  • اصل سوال یہ ہے کہ کون سا وجودی مفروضہ انسانی شعور، اس کی حالت اور نفسیاتی تقاضوں سے زیادہ مطابقت رکھتا ہے۔

وجودی مفروضات کی اہمیت

وجودی مفروضات نہ صرف عقل کی فعلیت کی بنیاد فراہم کرتے ہیں بلکہ علم کی تنظیم اور مشکلات کے حل میں بھی رہنمائی کرتے ہیں۔

استدلالی عمل میں وجودی مفروضات کا کردار

  • امکانات کو محدود کرنا: دو مظاہر کو باہم مربوط کرنے کے کئی امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ کو خارج کرنا پیش قیاسی مفروضات کی مدد سے ممکن ہوتا ہے۔
  • احتمال کی بنیاد پر فیصلے: کسی دعوے کی قطیعت کے بجائے اکثر غالب امکان کو پیش قیاسی مفروضات کی روشنی میں قبول کیا جاتا ہے۔
  • شواہد کے خلا کو پُر کرنا: کسی نظریے میں موجود خلا کو بھرنے کے لیے وجودی مفروضات مددگار ہوتے ہیں۔

نظریہ ارتقاء کی مثال

  • ارتقاء کے مفروضے میں ارادی تخلیق کے امکان کو پیشگی خارج کر دیا جاتا ہے۔
  • عمومی ارتقاء کے شواہد کو بنیاد بنا کر ہر نوع کے ارتقاء کو قابل قبول قرار دینا بھی پیش قیاسی مفروضات پر منحصر ہے۔
  • شواہد میں موجود خلا کو انہی مفروضات کی مدد سے بھرا جاتا ہے۔

عقل کی محدودیت

  • استدلالی عمل منطق کے اصولوں کے تابع ہوتا ہے لیکن وجودی مفروضات کے بغیر یہ نامکمل رہتا ہے۔
  • انسانی شعور کی وضاحت اور عقل کی فعلیت کے لیے وجودی مفروضات بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔

خلاصہ

ایمان اور عقل کے تقابل کا مفروضہ غیر منطقی ہے کیونکہ یہ انسانی شعور کے مختلف مراتب سے تعلق رکھتے ہیں۔ اصل بحث ایمان یا الحاد کے بجائے انسان کے محتاج یا خود مختار ہونے کے وجودی مفروضات پر ہوتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے