اہل مغرب کا علم، تہذیب اور قرآن مجید سے اصول اخذ کرنے کا تصور
تحریر: ڈاکٹر محمد دین جوہر

اہل مغرب کے علم و تہذیب اور قرآن مجید سے اخذ کیے گئے اصولوں پر سوال

آج کے دور کا ایک عام علمی اور فکری مسئلہ بن چکا ہے۔ بہت سے لوگ اس خیال کے حامل ہیں کہ مغرب کی موجودہ ترقی دراصل قرآن مجید سے متاثر ہو کر ہی حاصل کی گئی ہے، اور مسلمانوں کی بدقسمتی یہ ہے کہ وہ اپنے ہی مذہبی کتاب کے ان علوم سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔

اہم نکات

➊ قرآن سے مغربی ترقی اخذ کرنے کا تصور:

یہ خیال بہت عام ہو چکا ہے کہ مغرب نے سائنسی، سماجی، سیاسی اور اقتصادی نظاموں کے اصول قرآن مجید سے ہی اخذ کیے ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان یہ بات بھی مشہور ہے کہ مغرب جو بھی سائنسی دریافت کرتا ہے، وہ دراصل پہلے ہی قرآن میں موجود تھی، لیکن مسلمانوں کی غفلت کی وجہ سے وہ اس کا ادراک نہ کر سکے۔

➋ اہل مغرب کا قرآن کے اسرار کو سمجھنے کا دعویٰ:

کہا جاتا ہے کہ مغربی محققین نے قرآن کے اندر پوشیدہ سائنسی حقائق دریافت کر لیے، جنہیں مسلمان تلاش نہ کر سکے۔ اس سے مسلمانوں کی علمی کمزوری اور کوتاہی نمایاں ہو جاتی ہے۔

➌ مغربی تہذیب اور اسلام کی حقیقت:

مغربی تہذیب کو اسلامی اصولوں سے جوڑنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ معاشرہ، جو پیغمبر اسلام ﷺ کی (نعوذ باللہ) توہین کو آزادی اظہار کا حصہ سمجھتا ہے، اسی قرآن مجید کی تعلیمات کا مظہر ہے۔ یہ ایک نہایت سنگین غلط فہمی اور علمی مغالطہ ہے، کیونکہ مغربی معاشرتی و علمی نظاموں کی بنیاد ایسے اصولوں پر رکھی گئی ہے جو اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کی بنیادی تعلیمات سے متصادم ہیں۔

اہم سوالات:

◄ اگر مغرب نے قرآن سے اپنے اصول اخذ کیے ہیں تو وہ کون سی تعبیر ہے جس کے ذریعے انہوں نے ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جہاں پیغمبر اسلام ﷺ کی ذات مبارکہ کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی؟
◄ کیا واقعی مسلمانوں کا فہم قرآن مغرب کے علمی دباؤ کے زیر اثر ہے؟

فکری اور دینی تجزیے کی ضرورت:

جدید مغربی تہذیب کو قرآن مجید کی روشنی میں دیکھنے کا یہ نقطہ نظر مسلمانوں کے فکری اور دینی نظام میں بنیادی تبدیلیوں کا متقاضی ہے۔ جیسا کہ علامہ اقبالؒ نے کہا تھا کہ اگر مفسر قرآن کی تاویل میں گڑبڑ کریں، تو وہ قرآن کو بھی گمراہ کر سکتے ہیں:

احکام ترے حق ہیں مگر اپنے مفسر تاویل سے بنا سکتے ہیں قرآن کو پاژند

خلاصہ:

جدید مغربی تہذیب قرآن مجید سے اخذ شدہ نہیں، بلکہ وہ پیغمبر اسلام ﷺ کی مخالفت پر مبنی اصولوں کے تحت پروان چڑھی ہے۔ مسلمانوں کو اپنے موجودہ فہم قرآن پر نظر ثانی کی ضرورت ہے تاکہ وہ مغربی فکری دباؤ سے نکل کر صحیح اسلامی فکر کو اپنائیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے