اہل حدیث کی دعوت: تقلید سے اجتناب اور اتباعِ دلیل
تحریر:عطاء اللہ سلفی

اہلِ حدیث کی دعوت

فقہ حنفی کی کئی کتابوں میں لکھا ہوا ہے کہ اگر شفاء کا علم ہو تو بیماری کے علاج کے لئے ، پیشاب کے ساتھ سورہ فاتحہ لکھنا جائز ہے، دیکھئے خلاصتہ الفتاوی (۳۶۱/۴) فتاوی قاضی خان (۳۶۵/۲) حاشیہ الطحطاوی علی الدر المختار (۱۱۵/۱) فتاوی شامی (۱۵۴/۱) البحر الرائق لا بن نجیم الحنفی (۱۱۶/۱)

اس حنفی مسئلے پر رد کرتے ہوئے غلام رسول سعیدی بریلوی لکھتے ہیں کہ:

’’میں کہتا ہوں کہ خون یا پیشاب کے ساتھ سورہ فاتحہ لکھنے والے کا ایمان خطرہ میں ہے ،اگر کسی آدمی کو روز روشن سے زیادہ یقین ہو کہ اس عمل سے اس کو شفاء ہو جائے گی تب بھی اس کا مر جاتا اس سے بہتر ہے کہ وہ خون یا پیشاب کے ساتھ سورۂ فاتحہ لکھنے کی جرات کرے۔ اللہ تعالیٰ ان فقہاء کو معاف کرے، بال کی کھال نکالنے اور جزئیات مستنبط کرنے کی عادت کی وجہ سے ان سے یہ قول شنیع سرزد ہو گیا، ورنہ ان کے دلوں میں قرآن مجید کی عزت اور حرمت بہت زیادہ تھی‘‘

(شرح صحیح مسلم ج ۶ ص ۵۵۷)

محمد تقی عثمانی دیو بندی نے اپنی کتاب تکملہ فتح الملہم میں ابن نجیم حنفی کی کتاب البحر الرائق سے نقل کیا ہے کہ پیشاب کے ساتھ سورہ فاتحہ لکھنا جائز ہے۔ اپنی اس عبارت کی وضاحت میں محمد تقی عثمانی لکھتے ہیں کہ :

’’تکملہ فتح المہلم میں تداوی بالمحرم کی علمی بحث کے دوران علامہ ابن نجیم کی البحر الرائق سے جو عبارت نقل کی گئی ہے، وہ میری رائے یا فتوی نہیں ہے بلکہ صاحب البحر الرائق کی عبارت کا حصہ ہے جس میں انہوں نے دوسرے اقوال کے ساتھ اس قول کو بھی ذکر کر دیا ہے۔ صاحب البحر الرائق یا صاحب تجنیس (جن کے حوالے سے یہ عمل بیان کیا گیا ہے ) علم وفضل میں ان کا مقام اپنی جگہ اور ان کے مقابلے میں ہمارے علم کی کوئی حیثیت نہیں لیکن امت کے کسی بھی عالم کے بارے میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس کا ہر قول صحیح ہے، یہ قول بھی ہمارے نزدیک ان کا تسامحہ ہے یا صاحب تجنیس کی طرف اس کی نسبت غلط ہے‘‘

(روز نامہ اسلام راولپنڈی ج ۲ شماره: ۱۳٬۵۰- اگست ۲۰۰۴ ء جمعتہ المبارک ص۴)

اہل حدیث بھی یہی کہتے ہیں کہ ’’امت کے کسی عالم کے بارے میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس کا ہر قول صحیح ہے‘‘ لہذا تقلید نہیں کرنی چاہئے بلکہ بادلیل اتباع واقتداء کرنی چاہئے۔

مولانا علی محمد سعیدی ( اہل حدیث ) نے صاف صاف لکھا ہے کہ:

’’اصول کی بناء پر اہل حدیث کے نزدیک ہر ذی شعور مسلمان کو حق حاصل ہے کہ وہ جملہ افراد اُمت کے فتاوی، ان کے خیالات کو کتاب وسنت پر پیش کرے جو موافق ہوں سر آنکھوں پر تسلیم کرے، ورنہ ترک کرے‘‘

(فتاوی علمائے حدیث ج اص ۶)

یہی اہلِ حدیث کی دعوت اور نصب العین ہے، والحمد للہ ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

توحید ڈاٹ کام پر پوسٹ کردہ نئے اسلامی مضامین کی اپڈیٹس کے لیئے سبسکرائب کریں۔