اہلِ ایمان کی موالات اور اسلامی اخوت
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«باب موالاة المؤمنين»
اہل ایمان کی دوستی

قال الله تعالیٰ :
«وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ » [‎ سورة التوبة: 71]
”مومن مرد اور مومن عورتیں، یہ سب ایک دوسرے کے رفیق ہیں، بھلائی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، زکوۃ دیتے ہیں اور الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ کی رحمت نازل ہو کر رہے گی، یقیناً اللہ سب پر غالب اور حکیم و دانا ہے۔“

✿ «عن عمرو بن العاص، قال: سمعت النبى صلى الله عليه وسلم جهارا غير سر يقول: إن آل ابي، قال عمرو: فى كتاب محمد بن جعفر بياض ليسوا باوليائي، إنما وليي الله وصالح المؤمنين، وفي رواية البخاري : ولكن لهم رحم ابلها ببلاها. » [متفق عليه: رواه البخاري 5990 و مسلم 215.]
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خفیہ نہیں اعلانیہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔ سنو اے میرے والد کے خاندان والو ! عمرو بن عاص کہتے ہیں کہ محمد بن جعفر کی کتاب میں جگہ خالی تھی۔ یعنی (تحریر نہ تھی) وہ میرے عزیز نہیں ہیں۔ میرے ولی تو صرف اللہ اور اہل ایمان میں سے نیک لوگ ہیں۔ اور بخاری کی ایک روایت میں ہے۔ لیکن رشتہ ناطہ ہے میں ان سے تعلق کو خوش گوار رکھوں گا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل