اونٹ میں 10 اور گائے میں 7 افراد کی قربانی کا جواز
تحریر: عمران ایوب لاہوری

اونٹ اور گائے كے حصے
اونٹ کی قربانی میں دس افراد جبکہ گائے کی قربانی میں سات افراد شریک ہو سکتے ہیں اور اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے:
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى سفر فحضر الأضحى فاشتركنا فى الجزور عن عشرة والبقرة عن سبعة
”حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے تو قربانی کا وقت ہو گیا ۔ ہم اونٹ میں دس آدمی شریک ہوئے اور گائے میں سات ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 2536 ، ابن ماجة: 3131 ، كتاب الأضحى: باب عن كم تجزى البدنة والبقرة ، ترمذي: 905 ، نسائي: 4404 ، احمد: 2484]
ایک اور حدیث سے بھی یہ مسئلہ ثابت ہوتا ہے جیسا کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذوالحلیفہ مقام پر تھے ۔ ہمارے ہاتھ بکریاں اور اونٹ لگے ۔ لوگوں نے جلدی جلدی انہیں ذبح کر کے ہانڈیاں چڑھا کر اُبالنی شروع کر دیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہانڈیاں اُلٹ دینے کا حکم دیا:
ثم عدل عشرة من الغنم بجزور
”پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر قرار دیا ۔“
[بخاري: 2507 ، كتاب الشركة: باب من عدل عشرة من الغنم بحزور فى القسم ، نسائي: 4403 ، كتاب الضحايا: باب ما تجزئ عنه البدنة فى الضحايا ، ابو داود: 2821 ، ترمذي: 1492]
اور جن روایات میں ہے کہ اونٹ میں سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں مثلاً حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
البقرة عن سبعة والجزور عن سبعة
”گائے سات آدمیوں کی طرف سے قربان کی جا سکتی ہے ، اور اونٹ بھی سات آدمیوں کی طرف سے قربان کیا جا سکتا ہے ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 2434 ، ابو داود: 2808 ، كتاب الضحايا: باب البقر والجزور عن كم تجزى]
ایسی تمام روایات کے متعلق بعض علما کہتے ہیں کہ یہ حج کے متعلق ہیں یعنی دورانِ حج قربانی کرنے والے ایک اونٹ میں صرف سات افراد ہی شریک ہوں گے۔ اور بعض علما کا خیال ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے رخصت ہے یعنی اونٹ میں دس آدمی بھی شریک ہو سکتے ہیں اور سات بھی ۔ والله اعلم
علاوہ ازیں اگر استطاعت ہو تو اکیلا آدمی بھی اونٹ یا گائے کی قربانی کر سکتا ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ :
أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نحر عن آل محمد فى حجة الوداع بقرة واحدة
”بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقع پر آل محمد کی طرف سے ایک گائے قربان کی ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 2540 ، ابن ماجة: 3135 ، كتاب الأضاحي: باب عن كم تجزئ البدنة والبقرة]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1