اونٹ اور گائے سات افراد کی طرف سے کفایت کرتے ہیں
تحریر: عمران ایوب لاہوری

اونٹ اور گائے سات افراد کی طرف سے کفایت کرتے ہیں
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تشترك فى الإبل والبقر كل سبعة منا فى بدنة
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اونٹ اور گائے میں (اس طرح) شریک ہوں کہ ہم میں سے ہر سات افراد ایک اونٹ میں شریک ہوں ۔“
[مسلم: 1318 ، كتاب الحج: باب الاشتراك فى الهدى ، موطا: 486/2 ، أحمد: 353/3 ، ابو داود: 2809 ، ترمذي: 1502 ، ابن ماجة: 3132 ، بيهقي: 294/9]
البتہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ”ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے کہ عید الاضحٰی آگئی :
فذبحنا بقرة عن سبعة والبعير عن عشرة
”تو ہم نے گائے سات آدمیوں کی طرف سے اور اونٹ دس آدمیوں کی طرف سے ذبح کیا ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 2536 ، كتاب الأضاحى: باب لمن لم تجزئ البدنة والبقرة ، أحمد: 275/1 ، ابن ماجة: 3131 ، ترمذي: 905 ، نسائي: 222/7 ، ابن خزيمة: 2908 ، المشكاة للألباني: 1469]
فی الحقیقت ان دونوں احادیث میں کوئی تعارض نہیں کیونکہ اونٹ سات آدمیوں کی طرف سے اس وقت کفایت کرتا جب اسے حج یا عمرے کے دوران بطور ہدی قربان کیا جائے اور جب اس کے علاوہ اسے محض عید الاضحٰی کے لیے نحر کیا جائے تو پھر اس میں دس افراد شریک ہو سکتے ہیں جیسا کہ گذشتہ حدیث میں عید الاضحیٰ کی وضاحت موجود ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1