انسان کے مقصد حیات کی حقیقت اور جستجو

انسانی فطرت اور مقصدِ زندگی

یہ سوال کہ انسان کا مقصدِ حیات کیا ہے؟ ہمیشہ سے انسانی فطرت کا حصہ رہا ہے۔ جیسے جیسے انسانی علم اور ترقی میں اضافہ ہوا، یہ سوال مزید گہرا ہوتا گیا۔ یہی جستجو آج بھی جاری ہے، اور اسی سوال کے نتیجے میں اسلام تیزی سے ترقی یافتہ معاشروں میں پھیل رہا ہے۔

مغرب میں اسلام کی مقبولیت

مغرب میں اسلام کی ترویج میں کسی مولوی یا تبلیغی جماعت کا براہِ راست ہاتھ نہیں بلکہ یہ خود افراد کے اندر پیدا ہونے والے سوالات کا نتیجہ ہے۔ نو مسلموں کی بڑی تعداد اسی بنیادی سوال سے دوچار ہوکر اسلام کی طرف مائل ہوتی ہے کہ:

”میرا مقصدِ حیات کیا ہے؟ میں اس دنیا میں کیوں آیا ہوں؟”

اگر آپ مغربی نومسلموں کی ہزاروں ویڈیوز دیکھیں تو 90 فیصد یہی کہیں گے کہ وہ اس سوال کے جواب کی تلاش میں اسلام تک پہنچے۔ قرآنِ مجید کے مطالعے نے انہیں بتایا کہ انسان کا حقیقی مقصد کیا ہے۔

خالص عقلی بنیاد پر مقصدِ حیات کی تلاش

اگر مذہب کو ایک طرف رکھ کر عقل کی بنیاد پر مقصدِ حیات متعین کرنے کی کوشش کی جائے تو انسان کے پاس صرف تین چیزیں بچتی ہیں:

  • کھانا
  • پینا
  • جنسی خواہشات

اگر ہم ایک آزاد خیال (لبرل) فرد کی زندگی کا جائزہ لیں تو اس کی تمام تر جدوجہد انہی چیزوں کے بہتر حصول کے لیے ہوتی ہے۔ وہ اگر شعور پھیلانے کی بات بھی کرے تو اس کا نتیجہ بھی بالآخر ایک بہتر طرزِ زندگی کی صورت میں نکلتا ہے، جس کا حتمی ہدف یہی تین خواہشات ہوتی ہیں۔

یہ وہی چیزیں ہیں جو جانور بھی کرتے ہیں، بلکہ زیادہ آسانی سے۔ جانوروں کو ان خواہشات کی تکمیل کے لیے نہ ملازمت کرنی پڑتی ہے، نہ اضافی محنت۔ اگر انسان کا مقصدِ زندگی بھی یہی ہوتا تو وہ جانوروں سے کمتر ہو جاتا، کیونکہ اس کے پاس عقل ہے اور وہ شعوری طور پر زندگی گزارتا ہے۔

انسانی سکون اور اطمینان

انسانی دل و دماغ کی بے چینی صرف اسی وقت ختم ہو سکتی ہے جب وہ اپنے حقیقی مقصد کو پہچانے۔ وہ مقصد کیا ہے؟

اللہ کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنا، جو انسان کو قلبی سکون، روحانی اطمینان اور حقیقی خوشی فراہم کرتا ہے۔

اللہ کا نظام اور انسانی زندگی

اللہ نے سب سے پہلے کھانے، پینے اور جنسی تعلقات میں ہی ڈسپلن قائم کیا ہے۔ اس نے انسان کو ان معاملات میں جانوروں سے مختلف بنایا اور حلال و حرام کی تمیز عطا کی۔

  • جو شخص اللہ کے احکامات کی پابندی کرتا ہے، وہی حقیقی انسان کہلاتا ہے۔
  • اللہ کے احکامات پر عمل انسانیت کے فائدے کے لیے ہے، اس میں کسی کو نقصان نہیں۔
  • جتنی اطاعت ناقص ہوگی، اتنے ہی زیادہ مسائل پیدا ہوں گے۔

لبرل ازم اور مذہب سے اختلاف

لبرلز کا سب سے بڑا مطالبہ یہی ہے کہ مذہب کو نجی اور اجتماعی زندگی سے نکال دیا جائے۔ لیکن جب مذہب کو نکال دیا جاتا ہے تو انسان کے پاس یہی تین چیزیں (کھانا، پینا، سیکس) بچتی ہیں، جو اس کے مقصدِ حیات کو محدود کر دیتی ہیں۔

اسلام کا ان سے بنیادی اختلاف یہ ہے کہ وہ ان خواہشات پر حدود قائم کرتا ہے۔ وہ حلال و حرام کی تمیز سکھاتا ہے اور اچھے اور برے افعال میں فرق بتاتا ہے۔ لبرلز کو یہی چیز ناگوار گزرتی ہے، کیونکہ وہ بغیر کسی قاعدے کے زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔

نتیجہ

حقیقت یہ ہے کہ انسان کا اصل مقصد اللہ کی رضا کے مطابق زندگی گزارنا ہے۔ یہی چیز اسے بے چینی سے نجات دلا سکتی ہے اور حقیقی اطمینان عطا کر سکتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1