انسان کی حقیقت اور مادی علوم کی محدودیت

انسان کی پیچیدگی اور علم کی محدودیت

نوبل انعام یافتہ سائنسدان الکسس کیرل نے اپنی کتاب "Man The Unknown” میں انسان کی پیچیدگی اور اس کے علم کی محدودیت پر روشنی ڈالی ہے۔ ان کے مطابق:

  • انسان ایک ناقابل تقسیم کل ہے، جسے کسی ایک طریقے یا علم کے ذریعے مکمل طور پر سمجھنا ممکن نہیں۔
  • مختلف علوم جیسے تشریح، کیمیا، نفسیات، تاریخ، سماجیات اور سیاسی اقتصادیات انسان کے کسی ایک پہلو کو سمجھتے ہیں، لیکن ان کا مجموعہ بھی انسان کی حقیقت کو مکمل طور پر واضح نہیں کر سکتا۔
  • ان تمام تحقیقات کے باوجود انسان کے اندر ایک گہری ذات باقی رہتی ہے جو مکمل طور پر دریافت نہیں ہو سکی۔

انسانی علم کی محدودیت

موجودہ سائنسی تحقیق انسان کے صرف ان پہلوؤں کو سمجھ سکی ہے جو مادی دنیا سے تعلق رکھتے ہیں:

  • شعور اور دماغ کے تعلقات،
  • ارادی قوت کے اثرات،
  • وراثتی خصوصیات میں تبدیلیوں جیسے موضوعات اب بھی سائنس کے لیے ایک راز ہیں۔

الکسس کیرل کہتے ہیں کہ انسان اپنی حقیقت کو جاننے کی جتنی بھی کوشش کرے، اس کے علم کی حدود ہمیشہ سامنے آئیں گی۔

زندگی کے راز کی تلاش

انسان کی حقیقت جاننے کے لیے مختلف علوم کا سہارا لیا جاتا ہے، لیکن ان کے نتائج ہمیشہ محدود اور غیر مکمل ہوتے ہیں:

  • نفسیات، حیاتیات، کیمیا اور طبیعیات کے مختلف نظریات انسان کی حقیقت کو الگ الگ پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں، لیکن کوئی بھی ایک جامع تصویر پیش نہیں کر سکتا۔

ایک مثال: انسان کی حقیقت کا مطالعہ

فرض کیجیے کہ ایک شخص انسان کی حقیقت کو جاننے کی کوشش کرتا ہے:

  • وہ سماج سے مطالعے کا آغاز کرتا ہے اور نتیجہ نکالتا ہے کہ فرد کو سمجھے بغیر جماعت کو نہیں سمجھا جا سکتا۔
  • فرد کا مطالعہ کرتے ہوئے وہ نفسیات، حیاتیات اور کیمیا میں گم ہو جاتا ہے۔
  • آخرکار وہ جدید سائنس کی آخری شاخ نیوکلیئر سائنس تک پہنچ جاتا ہے، لیکن وہ حقیقت کو پوری طرح سمجھنے میں ناکام رہتا ہے۔

مادی علوم کی ناکامی

انسانی حقیقت کو مادی علوم میں تلاش کرنا ایک بے سود عمل ثابت ہوتا ہے:

  • سائنس کے پاس زندگی کے گہرے رازوں کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں کیونکہ یہ مخلوق کو دیکھنے تک محدود ہے اور خالق کی حقیقت کو نظر انداز کرتی ہے۔

زندگی کا راز اور خالق کی ضرورت

انسان اپنے علم اور وسائل کی محدودیت کی وجہ سے خالق کا محتاج ہے۔

  • جس طرح انسان اپنی جسمانی ضروریات جیسے آکسیجن کے لیے قدرت پر منحصر ہے، ویسے ہی زندگی کے راز کو جاننے کے لیے اسے خالق کے پیغام یعنی نبیوں کی تعلیمات کی ضرورت ہے۔

نتیجہ

زندگی کے راز کو صرف مادی علوم کے ذریعے سمجھنا ممکن نہیں۔

خالق کی ہدایت اور اس کے نبیوں کی تعلیمات ہی زندگی کے معنی اور حقیقت کو سمجھنے کا واحد ذریعہ ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے