انسانی سفرنگ فطرت نہیں انسانی اعمال کا نتیجہ

مسئلہ برائی (Problem of Evil) کی بنیاد

خدا کے وجود پر شک کرنے والوں میں سے ایک اہم دلیل وہ ہے جسے "مسئلہ برائی” یا "سفرنگ” کہا جاتا ہے۔ یہ اعتراض بنیادی طور پر ایک غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔ لوگ اکثر انسانی زندگی میں موجود سفرنگ یا تکالیف کو غلط طور پر خدا سے منسوب کر لیتے ہیں، حالانکہ ان میں سے بیشتر تکالیف انسانوں کی اپنی پیدا کردہ ہوتی ہیں۔

سفرنگ کے مختلف اسباب

انسانی زندگی میں سفرنگ کے مختلف اسباب ہو سکتے ہیں:
◄ کبھی انسان خود اپنی غلطیوں کا شکار ہوتا ہے۔
◄ کبھی والدین کی غلطیاں ذمہ دار ہوتی ہیں۔
◄ کبھی سماجی نظام اور اس میں موجود خرابیاں سفرنگ کا سبب بنتی ہیں۔
◄ بعض اوقات اجتماعی نظام کی خامیاں اور گذشتہ نسلوں کے اعمال بھی موجودہ تکالیف کا باعث بن سکتے ہیں۔

غلط انتساب کا نتیجہ

جب لوگ کسی کی زندگی میں سفرنگ کو دیکھتے ہیں، تو وہ اکثر فوری طور پر یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ یا تو خدا نہیں ہے یا وہ ظالم ہے۔ یہ نقطۂ نظر اس لیے پیدا ہوتا ہے کیونکہ وہ تکالیف کی توجیہہ فردِ واحد کے دائرے میں تلاش کرتے ہیں اور جب وجہ نظر نہیں آتی تو اسے خدا پر ڈال دیتے ہیں، حالانکہ یہ ایک غلط انتساب ہے۔

غلط ریفرنس میں مطالعہ

اس مسئلے کی اصل جڑ یہ ہے کہ لوگ انسانی تکالیف کو صحیح ریفرنس میں نہیں دیکھتے۔ جہاں انہیں انسانی اعمال کے نتیجے میں دیکھنا چاہیے، وہاں وہ انہیں خدا کی طرف منسوب کر دیتے ہیں، حالانکہ سائنسی مطالعہ اس کے خلاف ہے۔

ایڈز اور دیگر بیماریوں کی مثال

◄ طبی تحقیقات کے مطابق، ایڈز اور بہت سی دیگر بیماریاں انسان کی اپنی غلطیوں اور آزادی کے غلط استعمال کا نتیجہ ہوتی ہیں۔
◄ میڈیکل سائنس یہ بھی تسلیم کرتی ہے کہ کئی بیماریاں نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں، جنہیں اجدادی بیماریاں کہا جاتا ہے۔
◄ مختلف وبائیں، جو ہزاروں جانیں لے لیتی ہیں، بھی اکثر انسانی اعمال کا نتیجہ ہوتی ہیں۔

نیچر کا کردار

سائنس یہ ثابت کرتی ہے کہ نیچر بذاتِ خود کسی خرابی یا برائی کا منبع نہیں ہے۔ نیچر میں اتنا استحکام اور پیش بینی ہے کہ سائنسی ترقی ممکن ہوئی۔ اگر نیچر میں خرابی ہوتی تو سائنسی قوانین بےمعنی ہو جاتے۔

تقابلی مطالعہ: انسانی دنیا بمقابلہ کائنات

مسئلہ برائی کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کا تقابلی مطالعہ کیا جائے:

انسانی دنیا: بیماریوں، حادثات، ظلم، کرپشن، لڑائیاں، اور دیگر برائیاں انسان کی اپنی دنیا میں ہیں۔
بقیہ کائنات: وسیع کائنات اپنی تمام تر وسعت کے ساتھ ان برائیوں سے خالی ہے۔ اس میں کوئی حادثاتی خرابی نظر نہیں آتی۔

یہ واضح فرق یہ ثابت کرتا ہے کہ برائی نیچر یا کائنات کا مسئلہ نہیں بلکہ انسان کی اپنی پیدا کردہ ہے۔ اگر یہ فطرت کا مسئلہ ہوتا تو پوری کائنات میں یہ خرابی نظر آتی۔

سائنٹفک نقطۂ نظر

سائنسی مطالعہ یہ بتاتا ہے کہ انسانی دنیا اور کائنات میں بنیادی فرق یہ ہے کہ کائنات فطری قوانین کے تحت چلتی ہے، جبکہ انسان کو آزادی دی گئی ہے کہ وہ اپنی زندگی کے فیصلے خود کرے۔

آزادی کا غلط استعمال

انسانی دنیا کی زیادہ تر برائیاں اور تکالیف انسان کی اپنی آزادی کے غلط استعمال کا نتیجہ ہیں:

◄ میڈیکل سائنس کے مطابق، بیماریاں نیچر کی وجہ سے نہیں بلکہ انسانی غلطیوں کے باعث پیدا ہوتی ہیں۔
◄ کبھی غلط طرزِ زندگی، کبھی اجدادی وراثت، اور کبھی معاشرتی نظام کی خرابی ان بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔
◄ جنگیں، گلوبل وارمنگ، قحط سالی، فضائی آلودگی، اور دیگر مسائل بھی انسانی اعمال کا نتیجہ ہیں۔

خدا کو ذمہ دار ٹھہرانا: ایک غلط رویہ

مسائل اور تکالیف کے لیے خدا کو ذمہ دار ٹھہرانا دراصل علمی اور سائنسی حقیقت سے لاعلمی کا نتیجہ ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق، برائی اور تکالیف کی جڑ نیچر نہیں بلکہ انسان کا اپنا رویہ اور اعمال ہیں۔

خلاصہ

مسئلہ برائی دراصل ایک غلط فہمی کا نتیجہ ہے، جہاں لوگ انسانی تکالیف کا ذمہ دار خدا کو ٹھہراتے ہیں، حالانکہ یہ زیادہ تر انسان کی اپنی پیدا کردہ ہوتی ہیں۔ نیچر اپنی وسعت اور استحکام کے ساتھ کسی خرابی سے پاک ہے، اور جو برائیاں انسانی دنیا میں نظر آتی ہیں، وہ درحقیقت انسانی آزادی کے غلط استعمال کا نتیجہ ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے