تعارف
کئی افراد کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو زیادہ تر عرب یا اس کے قریبی علاقوں میں کیوں بھیجا؟ کیا امریکہ، یورپ، افریقہ، یا ہندوستان جیسے دور دراز علاقوں میں انبیاء نہیں بھیجے گئے؟ اگر بھیجے گئے تھے، تو ان کا ذکر کیوں نہیں ملتا؟ ان نکات کا جائزہ درج ذیل ہے۔
اول: انسانی تہذیب اور ابتدائی علاقوں کا مرکز
تاریخی مرکزیت
ابتدائی انسانی تہذیب کا زیادہ تر مرکز شام، مصر، عراق اور جزیرہ نمائے عرب جیسے علاقوں میں رہا ہے۔ ان علاقوں میں انسانی آبادی کی کثرت اور تمدن کے فروغ کی وجہ سے زیادہ تر انبیاء انہی علاقوں میں بھیجے گئے۔
حوالہ: ڈاکٹر فتح اللہ اور ڈاکٹر حمیداللہ رحمہ اللہ کی تحقیقات۔
آثار قدیمہ کی تحقیق
انیسویں اور بیسویں صدی میں ہونے والی آثار قدیمہ کی کھدائی سے معلوم ہوا کہ عرب اور اس کے آس پاس کی اقوام نے دنیا کی ابتدائی تہذیب میں اہم کردار ادا کیا۔
قرآن اور تاریخی اقوام: قرآن کریم نے قدیم اقوام جیسے عاد، ثمود، اور فرعون وغیرہ کا ذکر کیا ہے۔ ان اقوام کی تاریخی شناخت بعد میں آثار قدیمہ کی تحقیقات سے بھی ثابت ہوئی۔
حوالہ: التحریر و التنویر (35/6)، ڈاکٹر محمود مصطفی۔
عربی زبان اور تہذیب
عربی نسل اور زبان کا ابتدائی اثر شام، عراق، فلسطین اور مصر جیسے خطوں میں موجود اقوام پر بھی تھا۔ اشوری، سریانی، آرامی اور فینیقی اقوام دراصل ایک وسیع تہذیبی خاندان کا حصہ تھیں۔
دوئم: قرآن اور اللہ کی حکمت
قرآن کے مطابق انبیاء کا ذکر
قرآن کریم نے ہر قوم میں رسول بھیجنے کی بات کی ہے:
﴿وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ﴾
(سورہ النحل: آیت 36)
"اور ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔”
رسولوں کا محدود ذکر
﴿وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنَاہُمْ عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ وَرُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْہُمْ عَلَیْکَ﴾
(سورہ النساء: آیت 164)
"اور کچھ رسول وہ ہیں جن کا ذکر ہم نے تم سے پہلے کیا اور کچھ وہ ہیں جن کا ذکر نہیں کیا۔”
نبی کریم ﷺ کو تمام انبیاء کے حالات نہ بتانے کی حکمت
علامہ الطاہر ابن عاشور فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے صرف انبیاء کا ذکر کیا جن کی کہانیوں میں انسانیت کے لیے سبق موجود ہے۔
حوالہ: التحریر و التنویر (35/6)۔
سوئم: غیر عرب اقوام اور انبیاء
ہر قوم میں نبی بھیجے گئے
اللہ نے تمام خطوں میں اپنے پیغمبر بھیجے۔ جہاں انبیاء کے ذکر یا تعلیمات کے آثار مٹ گئے، ان کا نام یا پیغام محفوظ نہ رہ سکا۔
﴿وَلِکُلِّ أُمَّۃٍ رَّسُولٌ﴾
(یونس: آیت 47)
"ہر قوم کے لیے ایک رسول بھیجا گیا۔”
امریکہ، یورپ، افریقہ اور دیگر علاقوں میں انبیاء
ان خطوں میں بھی انبیاء ضرور بھیجے گئے ہوں گے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ان کے نام اور تعلیمات مسخ ہو گئیں۔ مثلاً:
- ◈ افریقی قبائل: قبیلہ "ماوماو” اور "نیام نیام” کے عقائد میں توحید کا عنصر ملتا ہے، جو واضح طور پر کسی نبی کی تعلیمات کی باقیات ہو سکتی ہیں۔
حوالہ: ڈاکٹر محمود مصطفی۔ - ◈ ریڈ انڈینز: امریکہ کے ریڈ انڈین قبائل کے عقائد میں ایک معبود کی عبادت کے آثار پائے گئے ہیں۔
حوالہ: پروفیسر عادل زینل۔ - ◈ زرتشت اور ہندو مذہب: زرتشت کی نبوت کا امکان ہے کیونکہ قرآن مجید میں "مجوس” قوم کا ذکر آیا ہے۔
ہندوستانی مقدس کتابوں جیسے "پران” اور "وید” میں بھی ایسے اشارے ملتے ہیں جنہیں کسی نبی کی تعلیمات قرار دیا جا سکتا ہے۔
حوالہ: خطبات بہاولپور، ڈاکٹر حمیداللہ۔
چہارم: انسانی تاریخ اور مذاہب کی بگاڑ
تحریف کا عمل
اکثر مذاہب جو آج موجود ہیں، وہ کسی نہ کسی صحیح الہامی دین کی بگڑی ہوئی شکل ہیں۔ مثال کے طور پر:
- ◈ مسیحیت: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اصل تعلیمات کو بگاڑ کر تثلیث کا عقیدہ بنایا گیا۔
"اگر قرآن ہمیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حقیقت نہ بتاتا، تو کنیسہ کی عبادات کو دیکھ کر ہم ان کے اصل پیغام سے ناواقف رہتے۔”
حوالہ: ڈاکٹر فتح اللہ۔ - ◈ دیگر مذاہب کی تحریف:
- ✿ یونانی مذہب کے عقائد۔
- ✿ ہندوستان کے مہاتما بدھ اور برہما کے افکار۔
نتیجہ
دنیا کے ہر علاقے میں اللہ نے انبیاء مبعوث فرمائے، لیکن وقت کے ساتھ ان کے پیغام کو بگاڑ دیا گیا یا ان کا ذکر ختم ہو گیا۔ اللہ کی حکمت کے مطابق ہمیں ان انبیاء کے بارے میں تفصیل نہیں دی گئی، اور قرآن صرف ان ہی کا ذکر کرتا ہے جن کی کہانیاں انسانیت کے لیے سبق آموز ہیں۔