امام کے منبر پر بیٹھنے کے بعد خطبہ سے پہلے کلام کا جواز
تحریر: عمران ایوب لاہوری

امام کے منبر پر بیٹھنے کے بعد ابتدائے خطبہ سے پہلے کلام درست ہے

جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ خطبہ سے پہلے حضرت عمر رضی اللہ عنہ منبر پر بیٹھ جاتے تب بھی لوگ باتیں کرتے رہتے تھے۔
[نيل الأوطار: 568/2 ، ترتيب المسند للشافعي: 409 ، المجموع: 393/4 ، الأم: 346/1 ، بدائع الصنائع: 264/1 ، المبسوط: 28/2 ، الهداية: 84/1 ، المغنى: 303/2 ، فتح العلام: 271]
البتہ خطیب کے لیے جائز ہے کہ دوران خطبہ کسی سائل کے سوال کا جواب دے اور جس نے کوئی ضروری کام چھوڑ دیا ہو اسے کرنے کا حکم دے جیسا کہ صحیح روایات سے یہ عمل ثابت ہے۔ [السيل الجرار: 1/]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گردنیں پھلانگنے والے شخص کو دوران خطبہ کہا:
اجلس فقد آذيت
”بیٹھ جاؤ بیشک تم نے تکلیف دی ہے۔“
[صحيح: صحيح نسائي: 1326]
جو تحیتہ المسجد پڑھنے کے بغیر بیٹھ گیا اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران خطبہ فرمایا: فصل ركعتين ”دو رکعت نماز ادا کرو۔“ [مسلم: 875]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1