امام کی وقت کی پابندی اور امامت کا مسئلہ
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1، ص 245

سوال

اگر امام مسجد وقت کی پابندی نہ کرے اور اس سے نمازیوں میں اختلاف پیدا ہو جائے تو کیا ایسے امام کی امامت جائز ہے؟

جواب

کسی امام کی امامت کو محض وقت کی پابندی نہ کرنے کی بنا پر ناجائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اس بات کی کوشش ضرور کی جانی چاہیے کہ امام اپنے مقررہ وقت کی پابندی کرے تاکہ نمازیوں کے درمیان نظم و ضبط برقرار رہے۔ وقت کا تعین کرنے میں اصل اختیار امام کا ہوتا ہے، اور مقتدیوں کو صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے۔ معمولی تاخیر، جیسے پانچ یا دس منٹ، کو بنیاد بنا کر اختلاف اور انتشار پیدا نہیں کرنا چاہیے۔

یقیناً، نماز کا اول وقت میں ادا کرنے کا اجر بہت زیادہ ہے، لیکن جماعت میں اتفاق و اتحاد کو برقرار رکھنا بھی بہت اہم ہے اور اس کا اجر بھی کسی سے کم نہیں۔

حوالہ: اہل حدیث سوہدرہ جلد نمبر ۳ شمارہ نمبر ۱۴

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1