امام کی بلندی پر امامت: شرعی حکم اور تفصیل
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1، ص 215-217

سوال

کیا امام مسجد کے سائبان میں بلند جگہ (داسہ) پر کھڑا ہو، جبکہ مقتدی سب صحن مسجد میں نیچے کھڑے ہوں، تو اس قدر بلندی اور پستی امام اور مقتدیوں کے درمیان نماز میں اقتداء کی ممانعت کا سبب بنتی ہے یا نہیں؟ اس مسئلے میں حدیث اور فقہ کے مطابق کیا حکم ہے؟

جواب

اس مسئلے میں احادیث اور علماء اجتہاد کے اقوال میں اختلاف پایا جاتا ہے، لیکن غور و فکر کے بعد یہ بات واضح ہوتی ہے کہ امام کا تھوڑی سی بلندی پر کھڑا ہونا اقتداء اور امامت کے لیے مضر نہیں ہے، بلکہ جائز ہے۔ اس مسئلے پر مختلف احادیث ہیں، جن میں سے بعض بلندی کو جائز قرار دیتی ہیں جبکہ بعض زیادہ بلندی کو منع کرتی ہیں۔

احادیث:

سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت:

"نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے اور وہاں سے تکبیر کہی، پھر رکوع کیا، اور پھر نیچے اتر کر سجدہ کیا اور لوگ آپ کے ساتھ سجدہ کرنے لگے۔”
(متفق علیہ)

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر امام اونچی جگہ پر کھڑا ہو اور مقتدی نیچے ہوں تو نماز درست ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس حدیث کو جواز کی دلیل کے طور پر ذکر کیا ہے۔

حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت:

"حذیفہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو مدائن میں نماز پڑھائی اور وہ بلندی پر تھے، تو ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے ان کا کپڑا پکڑ کر کھینچا اور انہیں یاد دلایا کہ ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے۔”
(رواہ ابو داؤد)

اس حدیث میں امام کے زیادہ بلندی پر کھڑا ہونے سے ممانعت ثابت ہوتی ہے۔

علماء کا اختلاف اور تطبیق:

امام بخاری اور ان کے موافقین: امام کا تھوڑی سی بلندی پر کھڑا ہونا جائز ہے، کیونکہ حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر نماز پڑھائی، جو ایک تھوڑی سی بلندی تھی۔

حنفیہ، شافعیہ، مالکیہ: ان کے نزدیک زیادہ بلندی پر امام کا کھڑا ہونا مکروہ ہے، لیکن تھوڑی سی بلندی مضر نہیں ہے، جیسا کہ فقہاء نے بیان کیا ہے۔

تطبیق بین الاحادیث:

◄ تھوڑے سے فرق کے ساتھ بلندی: حدیث میں جس صورت میں امام تھوڑی سی بلندی پر کھڑا ہو، جیسے منبر پر، تو وہ جائز ہے، کیونکہ اس سے امام کی حرکات مقتدیوں سے پوشیدہ نہیں رہتیں۔
◄ زیادہ بلندی: اگر امام بہت زیادہ بلندی پر ہو اور مقتدی نیچے ہوں، جیسے کہ منارے یا بلند مقام پر ہو، تو یہ مکروہ ہے اور زیادہ بلندی کی ممانعت حدیث سے ثابت ہے۔

فقہی اصول:

نیل الاوطار اور الدر المختار میں ذکر ہے کہ امام کا تھوڑی سی بلندی پر کھڑا ہونا مکروہ نہیں، جب تک وہ ایسی بلندی نہ ہو جس سے امام کا امتیاز واضح ہو۔
فقہ حنفیہ میں "ذراع” (تقریباً ایک ہاتھ یا تین فٹ) کی بلندی کو جائز کہا گیا ہے۔

خلاصہ:

◄ اگر امام تھوڑی سی بلندی پر کھڑا ہو اور مقتدی نیچے ہوں، جیسے کہ سائبان میں داسہ پر، تو یہ اقتداء اور امامت کے لیے مضر نہیں ہے اور نماز درست ہے۔
◄ تاہم، زیادہ بلندی پر کھڑے ہونے سے منع کیا گیا ہے۔ اس مسئلے میں تمام علماء کی رائے یہی ہے کہ تھوڑی سی بلندی جائز ہے، جبکہ زیادہ بلندی مکروہ اور ممنوع ہے۔

حوالہ: (فتاویٰ نذیریہ، جلد نمبر ۱، ص ۳۲۱)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!