سوال
اگر امام نماز میں کوئی لفظ بھول جائے تو کیا اس کو لقمہ دینا درست ہے؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا کوئی ثبوت ملتا ہے کہ صحابہ نے حالتِ اقتداء میں آپ کو لقمہ دیا ہو؟ احناف لقمہ دینے کو ناجائز سمجھتے ہیں اور سجدہ سہو کو کافی قرار دیتے ہیں، اس کی کیا دلیل ہے؟
جواب
امام کو لقمہ دینا درست ہے، اور اس سلسلے میں متعدد احادیث موجود ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر امام قرأت میں بھول جائے تو مقتدی لقمہ دے سکتے ہیں۔
احادیث کا حوالہ
ابو داود بحوالہ عون المعبود میں حدیث ہے کہ مسور بن یزید مالکی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں قرأت فرما رہے تھے، آپ نے ایک آیت چھوڑ دی۔ نماز کے بعد ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہ، آپ نے فلاں آیت چھوڑ دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نے کیوں نہیں یاد دلایا؟”
(ابو داود، عون المعبود، جلد 1، صفحہ 341، باب الفتح علی الامام فی الصلوٰۃ)
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا رہے تھے اور آپ کی قرأت میں کچھ اشتباہ ہو گیا۔ نماز کے بعد آپ نے حضرت ابی بن کعب سے فرمایا: "تم نے مجھے لقمہ کیوں نہ دیا؟”
(ابو داود)
ان دونوں احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز میں اگر امام سے کوئی آیت رہ جائے تو مقتدی کو لقمہ دینا جائز ہے۔
احناف کا موقف
احناف لقمہ دینے کو عمومی طور پر جائز نہیں سمجھتے اور سجدہ سہو کو کافی قرار دیتے ہیں۔ ان کے ہاں لقمہ دینا اس وقت مکروہ سمجھا جاتا ہے جب امام نے قرأت کا وہ حصہ پورا پڑھ لیا ہو جو نماز کی صحت کے لیے ضروری ہے، لیکن اگر امام مکمل طور پر بھول جائے اور قرأت میں اشتباہ ہو، تو لقمہ دینا جائز ہے۔
دلائل کے رد
ابو داود میں ایک حدیث موجود ہے جس میں ذکر کیا گیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے علی، امام کو لقمہ نہ دو۔”
تاہم، اس حدیث کی سند ضعیف ہے کیونکہ اس میں ایک راوی حارث کذاب (جھوٹا) قرار دیا گیا ہے۔
عون المعبود کے مطابق، احادیث لقمہ دینے کی اجازت دیتی ہیں، چاہے امام بقدر واجب قرأت میں بھولے ہوں یا کسی دوسرے رکن میں۔
خلاصہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امام کو لقمہ دینا جائز ہے، خصوصاً جب وہ قرأت میں بھول جائے۔ اس سلسلے میں احادیث واضح طور پر جواز کی حمایت کرتی ہیں، اور امام کی قرأت میں بھول چوک پر لقمہ دینا سنت سے ثابت ہے۔