بعض لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے کہ جزء رفع الیدین اور جزء القراءة امام بخاری رح سے ثابت نہیں ہیں۔ ان لوگوں کے اس اعتراض کی بنیاد یہ ہے کہ ان دونوں کتاب کی سند میں ایک راوی، محمود بن اسحاق البخاری الخزاعی القواس رح، ہیں۔ ان پر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ یہ مجہول ہیں، اور اسی بنیاد پر یہ کہا جاتا ہے کہ یہ امام بخاری رح کی کتاب نہیں ہے۔ ان شاء اللہ اس پوسٹ میں اس راوی کے بارے میں تفصیلی گفتگو ہوگی۔
محمود بن اسحاق کی حیثیت: امام ابن حجر عسقلانی رح کا حوالہ
حافظ امام ابن حجر عسقلانی رح نے محمود بن اسحاق کی بیان کردہ ایک روایت کو حسن قرار دیا ہےـ (موافقتہ الخبر الخبر ج ۱ ص ۴۱۷)
تنبیہ: راوی کی منفرد روایت کو حسن یا صحیح کہنا اس راوی کی توثیق ہوتی ہےـ (نصبہ الرایہ ج ۱ ص ۱۹۰، ج ۳ ص ۲۶۴)
امام بخاری رح کی کتابوں کی صحت کے حوالے سے دیگر علماء کے بیانات
امام نووی رح کا حوالہ
امام نووی رح نے جزء رفع الیدین سے ایک روایت بطور جزم نقل کی ہے، لکھتے ہیں:
وروي البخاري في كتاب رفع اليدين باسناده الصحيح
امام بخاری رح نے اپنی کتاب رفع الیدین میں نافع سے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے ـ (المجموع ج ۱ ص ۴۰۵)
امام ابن ملقن رح کا حوالہ
امام ابن ملقن رح نے جزء رفع الیدین سے بطور جزم ایک روایت نقل کی ہے، لکھتے ہیں:
وروي البخاري ايضاً في كتاب رفع اليدين باسناد صحيح
امام بخاری رح نے اس کو اپنی کتاب رفع الیدین میں بھی صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہےـ (البدر المنیر ج ۳ ص ۴۷۸)
امام زیلعی حنفی رح کا حوالہ
امام زیلعی حنفی رح نے جزء رفع الیدین سے بطور جزم ایک روایت نقل کی ہے، لکھتے ہیں:
وذكر البخاري الأول معلقاً في كتابه المفرد في رفع اليدين
امام بخاری رح نے پہلے معلقاً اپنی کتاب رفع الیدین میں مفرد ذکر کیا ہے ـ (نصب الرایہ ج ۱ ص ۳۹۰، ۳۹۳، ۳۹۵)
امام بیہقی رح کا حوالہ
امام بیہقی رح نے محمود بن اسحاق کی روایت کردہ کتاب جزء القراة کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے، لکھتے ہیں:
البخاري في كتاب القرأءة خلف الإمام
امام بخاری رح نے اپنی کتاب جزء القراءة میں فرمایاـ (قراءة خلف الامام ص ۲۳)
امام مزی رح کا حوالہ
امام مزی رح نے جزء القراة کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے، لکھتے ہیں:
روي له البخاري في كتاب القراءة خلف الإمام
امام بخاری رح نے اپنی کتاب جزء القراءة میں روایت کیا ہےـ (تہزیب الکمال ج ۱۴ ص ۶۷)
امام عینی حنفی رح کا حوالہ
امام عینی حنفی رح نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے، لکھتے ہیں:
وقال البخاري في كتابه رفع اليدين في الصلاة
امام بخاری رح نے اپنی کتاب رفع الیدین فی الصلاة میں فرمایاـ (عمدتہ القاری ج ۵ ص ۲۷۲)، (شرح سنن ابی داود ج ۳ ص ۳۵۰)، (معانی الاخبار ج ۳ ص ۴۷۶)
دیوبند، بریلوی اور تقلیدی علماء کے حوالے
آل دیوبند، آل بریلوی اور آل تقلید کے کئی علماء نے جزء رفع الیدین اور جزء القراءة کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے۔ چند حوالے درج ذیل ہیں:
محمد بن علی نیموی حنفی کا حوالہ
محمد بن علی نیموی حنفی نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے:
رواه البخاري في جزء رفع اليدين واسناده صحيح
امام بخاری رح نے اسکو اپنی کتاب جزء رفع الیدین میں روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہےـ (آثار السنن ص ۱۶۹)
مولانا صوفی عبدالرحمٰن خان سواتی دیوبندی کا حوالہ
مولانا صوفی عبدالرحمٰن خان سواتی دیوبندی نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے روایت کیا ہے:
قنوت وتر میں رفع الیدین کے سلسلہ میں امام بخاری رح اپنے رسالہ جزء رفع الیدین میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سند صحیح کے ساتھ نقل کرتے ہیںـ (نماز مسنون کلاں ص ۶۴۶)
فیض احمد ملتانی دیوبندی کا حوالہ
فیض احمد ملتانی دیوبندی نے جزء القرآءة کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے:
امام بخاری رح نے جزء القراءة ص ۱۱ پر فرمایاـ (مدلل نماز ص ۱۱۸)
خلاصتہ التحقیق
محمود بن اسحاق البخاری الخزاعی مجہول و مستور نہیں بلکہ ثقہ و صدوق صحیح الحدیث و حسن الحدیث تھے لہذا ان پر اوکاڑوی اور مقلدین اوکاڑوی کی جرح مردود ہے۔
دعاء
اللہ ہم سب کو حق سمجھنے کی توفیق دے آمین۔