اللہ کے وجود کا انکار جذبات کی بنیاد پر نہ کریں
تحریر: عظیم الرحمان عثمانی

حقائق جذبات سے نہیں بدلتے

دنیا کے ناقابلِ تردید حقائق جیسے زمین کا گول ہونا یا پانی کا حیات کے لیے ضروری ہونا، ہمارے جذبات یا حالات سے متاثر نہیں ہوتے۔ لیکن جب سب سے اہم حقیقت، یعنی اللہ کے وجود پر بات آتی ہے تو بعض لوگ اپنے ذاتی دکھوں اور مصیبتوں کو بنیاد بنا کر اس کا انکار کر دیتے ہیں:

◄ "میرا سارا مال لٹ گیا، اس لیے خدا نہیں ہے۔”
◄ "میری محبت مجھے چھوڑ گئی، اس لیے خدا نہیں ہے۔”
◄ "سری لنکا میں سیلاب آیا یا نیپال میں زلزلہ آیا، اس لیے خدا نہیں ہے۔”
◄ "حکومتی نااہلی کی وجہ سے تھر میں بچے مر گئے، اس لیے خدا نہیں ہے۔”

اللہ کا وجود سب سے بڑا حق ہے

اللہ کا وجود ایک اٹل حقیقت ہے جو کسی کے ذاتی حالات یا جذبات پر منحصر نہیں۔ جس طرح دوسرے معاملات میں ہم جذبات سے ہٹ کر فیصلہ کرتے ہیں، اسی طرح خالقِ کائنات کے وجود کو بھی وقتی مشکلات سے مشروط نہیں کرنا چاہیے۔

دنیا میں مکمل انصاف ممکن نہیں

اس دنیا میں مکمل انصاف کا تصور حقیقت میں ممکن نہیں۔

◄ یہاں ظالم، طاقت اور اقتدار کے مزے لوٹتا ہے، جبکہ مظلوم ظلم سہتا رہتا ہے۔
◄ حرام کھانے والا آسائشوں میں رہتا ہے، جبکہ محنت کرنے والا بنیادی ضروریات کے لیے ترستا ہے۔
◄ اکثر مجرم عدالت کی گرفت سے بچ نکلتے ہیں۔

مثال:

ایک بوڑھا شخص کسی نوجوان کو قتل کر دیتا ہے اور عدالت اسے سزائے موت دے دیتی ہے۔ لیکن کیا یہ مکمل انصاف ہے؟

◄ قاتل بوڑھا تھا، جو اپنی زندگی گزار چکا تھا، جبکہ مقتول جوان تھا اور اس کی پوری زندگی باقی تھی۔
◄ مقتول کی موت سے اس کے خاندان پر کیا اثرات پڑے؟ اس کی بیوی بے گھر ہوئی، بچے یتیم ہو گئے—ان سب کا کیا؟

یہ چیز ظاہر کرتی ہے کہ دنیا میں انصاف نامکمل ہے اور انسان کی فطرت یہ تقاضا کرتی ہے کہ کہیں ایک ایسی عدالت ضرور ہو جہاں ہر اچھے اور برے عمل کا پورا بدلہ ملے۔

آخرت: مکمل انصاف کی دنیا

دین ہمیں آخرت کی خبر دیتا ہے جہاں ہر ظلم کا بدلہ اور ہر نیکی کا اجر مکمل دیا جائے گا۔ دین یہ دعویٰ نہیں کرتا کہ دنیا میں ہی سب کو انصاف ملے گا۔ بلکہ دین وضاحت کرتا ہے کہ یہ دنیا امتحان کے اصول پر قائم ہے، اور یہی نامکمل انصاف اس بات کا فطری ثبوت ہے کہ ایک آخرت ضرور برپا ہوگی۔

◄ یہاں کبھی قاتل صاف بچ نکلتا ہے تو کبھی معصوم پھانسی چڑھ جاتا ہے۔
◄ ظالم، مظلوم پر ظلم کرتے ہیں، لیکن دنیا کی عدالتیں مکمل انصاف فراہم نہیں کر سکتیں۔

یہ تمام مظالم اور ناانصافیاں انسان میں یہ تقاضا پیدا کرتی ہیں کہ کوئی ایسی دنیا ضرور ہو جہاں عدل و انصاف اپنے کامل ترین درجے میں موجود ہو۔

آخرت پر اعتراض کرنے والوں کا مغالطہ

اگر کوئی شخص دنیا میں موجود ناانصافیوں اور مصیبتوں کو بنیاد بنا کر اللہ کے وجود کا انکار کرتا ہے تو یہ اس کی لاعلمی اور کج فہمی ہے۔ دین واضح طور پر بتاتا ہے کہ موجودہ دنیا انصاف کے لیے نہیں، بلکہ امتحان کے لیے بنائی گئی ہے۔ اللہ کا وجود اس بات سے مشروط نہیں کہ دنیا میں بھوک، جنگ یا ناانصافی ہو رہی ہے یا نہیں۔

نتیجہ:

لہٰذا، اللہ کے وجود کا انکار صرف ذاتی مسائل یا دنیاوی حالات کی بنیاد پر کرنا درست نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے