سوال:
اللہ تعالیٰ کے اسمِ اعظم کے بارے میں بتائیں کہ وہ کون سا ہے اور اس کے کیا فوائد ہیں؟
الجواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
✔ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے جو احادیث مروی ہیں، ان میں آپ کے دونوں سوالوں کا جواب موجود ہے، ان شاء اللہ۔
پہلی دلیل: حدیثِ نبوی ﷺ
یعقوب بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو صحابہ کرام رضی اللہ عنہما نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
"لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ”
"جو شخص اخلاصِ قلب کے ساتھ زبان سے یہ کلمات کہتا ہے، تو اللہ تعالیٰ آسمان کو پھاڑ کر زمین میں اس کو دیکھتا ہے، اور جس بندے پر اللہ تعالیٰ نظرِ رحمت فرما دے، اس کا حق ہوتا ہے کہ جو کچھ وہ مانگے، اللہ اسے عطا کر دے۔”
📖 (سنن ترمذی، 2/174؛ مشکوٰۃ، 1/170؛ مسند احمد، 3/123)
دوسری دلیل: دعا میں اسمِ اعظم کے الفاظ
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا:
"اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ، الْأَحَدُ الصَّمَدُ، الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ”
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تو نے اللہ کے اس اسمِ اعظم کے واسطے سے سوال کیا ہے، جب اس کے ساتھ سوال کیا جائے تو اللہ عطا فرماتا ہے، اور جب اس کے ساتھ دعا کی جائے تو وہ قبول فرماتا ہے۔”
📖 (روایت: امام حاکم، 1/504؛ کتاب الترغیب، 2/485؛ سند صحیح)
تیسری دلیل: اسمِ اعظم کے دیگر الفاظ
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ”
"جب کوئی یہ الفاظ کہے، تو اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔”
📖 (جامع ترمذی، حدیث 3774)
چوتھی دلیل: یا ارحم الراحمین کی فضیلت
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ کا ایک خاص فرشتہ ہے جو اس شخص پر مقرر ہے جو ‘یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ’ کہتا ہے۔ جب وہ یہ تین بار کہتا ہے، تو اللہ فرماتا ہے: ‘ارحم الراحمین کی طرف متوجہ ہو، مانگو، جو مانگو گے دیا جائے گا۔'”
📖 (روایت: امام حاکم، 505)
پانچویں دلیل: ایک اور دعا جس میں اسمِ اعظم شامل ہے
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ابو عیاش زید بن الصت کو یہ دعا پڑھتے سنا:
"اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ، يَا حَنَّانُ، يَا مَنَّانُ، يَا بَدِيعَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ، يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ”
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تو نے اللہ کے اسمِ اعظم کے ساتھ سوال کیا ہے، جب اس کے ساتھ پکارا جاتا ہے تو وہ قبول فرماتا ہے، اور اگر اس سے مانگا جائے تو وہ دیتا ہے۔”
📖 (مسند احمد، 3/120-158؛ سنن ابو داود، حدیث 1495؛ امام حاکم، 1/504؛ کتاب الترغیب، 2/486)
چھٹی دلیل: قرآن سے اسمِ اعظم کی نشانیاں
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اللہ کا اسمِ اعظم ان دو آیات میں ہے:”
📖 پہلی آیت:
﴿وَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَٰحِدٌ ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلرَّحْمَٰنُ ٱلرَّحِيمُ﴾
"اور تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ رحمان اور رحیم ہے۔”
📖 (سورۃ البقرہ: 163)
📖 دوسری آیت:
﴿اللَّهُ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْحَيُّ ٱلْقَيُّومُ﴾
"اللہ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی زندہ اور سب کو سنبھالنے والا ہے۔”
📖 (سورۃ آل عمران: 2)
📖 (روایت: سنن ابو داود، حدیث 1498؛ جامع ترمذی، حدیث 3723؛ سند حسن)
ساتویں دلیل: مچھلی والے (حضرت یونس علیہ السلام) کی دعا
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
﴿لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ﴾
📖 (جامع ترمذی، حدیث 3753؛ امام حاکم، 1/505؛ سنن نسائی، سند صحیح)
نتیجہ:
✔ اسمِ اعظم وہ اسم ہے جس کے ذریعے دعا کی جائے تو وہ قبول ہوتی ہے۔
✔ "الْحَيُّ الْقَيُّومُ”، "ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ”، "الرَّحْمَٰنُ الرَّحِيمُ” اور "لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ” سب سے زیادہ مشہور ہیں۔
✔ جو بھی شخص ان الفاظ سے اللہ کو پکارے، اس کی دعا ان شاء اللہ ضرور قبول ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب۔