اللہ کی جانب سے ظلم کی ممانعت اور اس کی حکمت
ماخوذ: شرح کتاب الجامع من بلوغ المرام از ابن حجر العسقلانی، ترجمہ: حافظ عبد السلام بن محمد بھٹوی

وعن ابي ذر رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وآله وسلم فيما يرويه عن ربه قال: ‏‏‏‏يا عبادي إني حرمت الظلم على نفسي وجعلته بينكم محرما فلا تظالموا . ‏‏‏‏ [اخرجه مسلم]

ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی ان احادیث میں سے ایک حدیث بیان کرتے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پروردگار سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے فرمایا : ”اے میرے بندو ! یقیناً میں نے ظلم اپنے آپ پر حرام کر لیا ہے اور اسے تمہارے درمیان حرام کر دیا ہے تو تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ “ (اے مسلم نے روایت کیا)
تخریج : [مسلم البر والصلة / 55]
وغیرہ دیکھیے : تحفۃ الاشراف [169/9]
فوائد :
اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا :
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے اپنے آپ پر حرام کر لیا ہے کہ کسی پر ظلم کروں۔ قرآن مجید میں فرمایا :
وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا [18-الكهف:49 ]
”اور تیرا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔ “
اور فرمایا :
وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ [50-ق:29]
”اور میں بندوں پر بہت زیادہ ظلم کرنے والا نہیں ہوں۔“

کیا اللہ تعالیٰ (نعوذ بالله) تھوڑا ظلم کر لیتا ہے ؟ :
بعض اوقات یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں بندوں پر ظلام یعنی ”بہت زیادہ ظلم کرنے والا نہیں ہوں“ تو اس سے یہ بات نکلتی ہے کہ تھوڑا بہت ظلم وہ کر سکتا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ بات درست نہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
وَمَا اللَّـهُ يُرِيدُ ظُلْمًا لِّلْعَالَمِينَ [3-آل عمران:108]
” اللہ تعالیٰ جہان والوں پر ظلم کا ارادہ بھی نہیں کرتا۔ “
ظلام کی نفی میں حکمت یہ معلوم ہوتی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ معمولی سے ظلم کا ارادہ بھی نہیں کرتا تو وہ ظالم کیسے ہو سکتا ہے ؟ چہ جائیکہ وہ ظلام ہو؟ ظلم کی تعریف اور مزید تشریح کے لئے دیکھئے : اسی باب کی حدیث (1397/3)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

توحید ڈاٹ کام پر پوسٹ کردہ نئے اسلامی مضامین کی اپڈیٹس کے لیئے سبسکرائب کریں۔