الحاد اور وجود باری تعالیٰ: عقل یا حماقت؟
تحریر : ڈاکٹر زاہد مغل

وجودِ باری تعالیٰ اور جدید تحقیق

جدید تحقیق اور الحاد کے دفاع میں کچھ لوگ یہ دلیل دیتے ہیں کہ اگر کوئی شخص پوری دیانتداری کے ساتھ تحقیق کے باوجود وجودِ باری تعالیٰ کے حوالے سے مطمئن نہ ہو اور اس کا انکار کرے تو اسے معاف کر دیا جائے گا۔ یہ مفروضہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ گویا خدا کا وجود ایسا پیچیدہ اور مشکل مسئلہ ہے کہ جس پر مخلصانہ تحقیق کے باوجود انسان گمراہ ہو سکتا ہے۔ حقیقت میں ایسا کہنا نہایت غلط اور گمراہ کن ہے۔

وجودِ باری تعالیٰ: ایک بدیہی حقیقت

وجودِ باری تعالیٰ ایک بالکل واضح اور بدیہی حقیقت ہے جس کا انکار ممکن ہی نہیں، سوائے دو صورتوں کے: یا تو انسان کی نیت درست نہیں ہوتی یا وہ حقیقت کی تحقیق کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ ان دونوں صورتوں کے بغیر گمراہی ممکن نہیں ہے۔ جب ایک شخص خلوص نیت اور سچی تحقیق کے ساتھ خدا کے وجود کی جانب متوجہ ہوتا ہے تو اس کے لیے گمراہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں بچتی۔ اس کے برعکس، یہ کہنا کہ خلوص اور تحقیق کے باوجود انسان گمراہ ہو سکتا ہے، بالکل بے بنیاد ہے۔

کفر: حماقت اور جہالت

خدا کا وجود ایک بدیہی سچائی ہے اور کفر، خاص طور پر وجودِ باری تعالیٰ کا انکار، حماقت کے سوا کچھ نہیں۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ خلوص اور تحقیق کے باوجود کفر ممکن ہے، وہ فکری الجھن کا شکار ہیں۔ خلوص نیت اور تحقیق کا راستہ انسان کو ہمیشہ ایمان کی طرف لے جاتا ہے، اور اس کے بعد کفر کا امکان برابر نہیں ہو سکتا۔

ایمان کی فطرت اور کفر کی فطرت

ایمان کی فطرت میں عقل و دانش ہے، جبکہ کفر کی فطرت میں ضد، جہالت اور نفسیاتی مسائل شامل ہوتے ہیں۔ خدا کا انکار نہ صرف اپنی ذات کی نفی ہے بلکہ اس حقیقت کی بھی نفی ہے کہ انسان مخلوق ہے۔ جو لوگ ملحدانہ نظریات کو اختیار کرتے ہیں، وہ دراصل اپنی فطرت سے بغاوت کرتے ہیں اور خود کو فکری و اخلاقی پستی میں دھکیلتے ہیں۔

رچرڈ ڈاکنز اور دیگر ملحدین کی فکری حالت

مثال کے طور پر، رچرڈ ڈاکنز جیسے ملحدین جو مطالعہ اور غور و فکر کے بعد بھی خدا کے وجود کو تسلیم نہیں کرتے، ان کی فطرت اور عقل مسخ ہو چکی ہوتی ہے۔ ایسے افراد کے لیے دعا کرنا بہتر ہے، بجائے اس کے کہ انہیں کفر و الحاد پر مطمئن کر دیا جائے اور یہ امید دلائی جائے کہ وہ خدا کے سامنے اپنا موقف پیش کرکے کامیاب ہو جائیں گے۔

الحاد اور قرآنی آیات کا مذاق

ایک اور افسوسناک پہلو یہ ہے کہ بعض لوگ قرآنی آیات کو غلط طریقے سے پیش کرکے ملحدین کو قرآن کے ہیرو کے طور پر دکھانے کی کوشش کرتے ہیں، جیسے اسٹیون ہاکنگ کے بارے میں کیا گیا۔ قرآن کا پیغام ہمیشہ ایمان کی دعوت دیتا ہے اور جو لوگ اس کے برعکس نتائج اخذ کرتے ہیں، وہ حقیقت میں قرآن کی روح کو نہیں سمجھتے۔ اسٹیون ہاکنگ اپنی زندگی بھر خدا کے وجود سے انکار کرنے کی کوشش میں لگے رہے، جبکہ قرآن میں ارض و سماوات پر غور و فکر کا نتیجہ ہمیشہ ایمان ہوتا ہے۔

ملحدین کا اجتماعی نقصان

ملحدین، جو دنیا میں گمراہی کا بیج بوتے ہیں، نہ صرف خود گمراہ ہوتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی گمراہ کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ ان کے نظریات کا فروغ صرف ذاتی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہ اجتماعی تباہی کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے ایسے افراد نہ صرف اپنی گمراہی کے ذمہ دار ہیں بلکہ ان تمام لوگوں کی گمراہی کا بھی جوابدہ ہیں جو ان کے خیالات سے متاثر ہوتے ہیں۔

خلاصہ

➊ خدا کا وجود ایک بدیہی حقیقت ہے جس کا انکار صرف جہالت یا بدنیتی کی وجہ سے ممکن ہے۔
➋ خلوص اور تحقیق ہمیشہ ایمان کی طرف لے جاتے ہیں، اور کفر کا امکان اس کے ساتھ برابر نہیں ہو سکتا۔
➌ الحاد ایک فکری و اخلاقی حماقت ہے جو فطرت کی نفی پر مبنی ہے۔
➍ ملحدین کا نظریہ ذاتی نہیں، بلکہ یہ اجتماعی تباہی کا سبب بنتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!