1. اللہ نے زمین میں رزق کا مکمل انتظام کیا ہے
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں اوّل دن سے ہی مختلف ذرائع سے رزق کا انتظام کیا ہوا ہے۔ وقت کے ساتھ ٹیکنالوجی اور علم کی ترقی سے رزق حاصل کرنے کے نئے نئے ذرائع دریافت ہو رہے ہیں۔
زمین و آسمان میں بے شمار رزق کے وسائل موجود ہیں، اور انسان کو عقل جیسی عظیم نعمت دی گئی ہے تاکہ وہ محنت سے نہ صرف اپنا رزق حاصل کرے بلکہ معاشرے کے محروم طبقوں اور جانوروں کے لیے بھی انتظام کر سکے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ہے:
زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمے نہ ہو۔
(ہود 6:11)
یہ آیت بتاتی ہے کہ کائنات کی ہر مخلوق کا رزق اللہ نے مقرر کر رکھا ہے۔ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ رزق انسان کے ہاتھ میں خودبخود آ جائے گا، بلکہ اس کے لیے کوشش اور جدوجہد ضروری ہے۔ اللہ نے زمین میں رزق کے اسباب مہیا کر دیے ہیں، اب یہ انسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ذرائع کو استعمال کرے۔
2. دنیا آزمائش کی جگہ ہے
اسلام کے بنیادی اصول کے مطابق یہ دنیا آزمائش کی جگہ ہے، جہاں انسان کو خیر اور شر دونوں راستوں میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔
- اللہ تعالیٰ نے خیر کا راستہ اپنانے کی تعلیم دی ہے اور اس کے فوائد بیان کیے ہیں۔
- شر کے راستے کے نقصانات سے بھی خبردار کیا ہے، لیکن انسان کو اس کے انتخاب میں آزادی دی ہے۔
3. بھوک اور غربت کا اصل سبب
دنیا میں جہاں بھی لوگ بھوک یا غربت کا شکار ہیں، اس کی اصل وجہ دنیا میں رزق کی کمی نہیں ہے۔ اللہ نے دنیا میں رزق وافر مقدار میں مہیا کر رکھا ہے، لیکن:
- غربت و افلاس کی زیادہ تر وجہ وہ انسان ہیں جنہوں نے شر کا راستہ اختیار کیا ہوا ہے۔
- سرمایہ داروں اور خودغرض افراد کی ہوس اور رزق کی غیرمنصفانہ تقسیم سے محروم طبقے مشکلات کا شکار ہیں۔
اگر اللہ کے احکامات کے مطابق رزق کمائیں اور اس کی منصفانہ تقسیم کی جائے، تو کوئی جاندار بھوک سے نہ مرے۔ رزق کی تقسیم کی ذمہ داری انسانوں پر ہے، اور جب تک وہ اس میں انصاف نہیں کریں گے، مسائل برقرار رہیں گے۔